28 جولائی ، 2018
پاکستان میں عام انتخابات پر یورپی یونین کے مبصرین نے کہا ہے کہ آزادی اظہار پر پابندیوں اور انتخابی مہم میں عدم مساوات نے انتخابی لیگل فریم ورک کو متاثر کیا۔
اسلام آباد میں الگ نیوز کانفرنسز میں یورپی یونین نے 2018 کے الیکشن کو 2013 کے مقابلے میں خراب جبکہ دولت مشترکہ نے بہتر قرار دیا ہے۔
یورپی یونین کے چیف الیکشن مبصر مائیکل گالر کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر سیکورٹی اہلکار اندر اور باہر موجود رہے، تاہم اختیارات صرف پریزائڈنگ آفیسرز کے پاس تھے، ووٹ ڈالنے کا عمل بہتر جبکہ گنتی میں دشواریاں رہیں۔
یورپی یونین کے رابطہ کاروں نے تسلیم کیا کہ سابقہ حکمران جماعت کو منظم انداز میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، تاخیر سے تعیناتی نے ہمارے مبصر مشن کے کام کو متاثر کیا، فارم 45 کی عدم دستیابی دیکھنے میں نہیں آئی، سیکورٹی فورسز نے ہمارے مشاہدے کے مطابق الیکشن میں مداخلت نہیں کی۔
مائکل گالر نے کہا کہ ہمارے مجموعی اندازے کے مطابق 2018 کا انتخابی عمل 2013 سے بہتر نہیں تھا، یہ اندازہ پاکستانی قانون سازی اور پاکستان کی بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہے جس پر پاکستان کے دستخط ہیں۔
دوسری جانب دولت مشترکہ کے چیف مبصر عبدالسلامی ابوبکر کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی تیاری اچھی تھی، پولنگ اسٹیشنزپر سیکورٹی فورسز کی موجودگی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی۔
سربراہ دولت مشترکہ مبصر مشن نے کہا کہ ہم پولنگ ایجنٹس اور ووٹرز کے ساتھ گھلے ملے، ہمیں سیکورٹی فورسز کی پولنگ اسٹیشنز پر موجودگی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی بلکہ ان کی موجودگی میں لوگوں نے آزدانہ حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
یورپی یونین اور دولت مشترکہ مشنز چیفس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں2018 کے حوالے سے ان کی کی رپورٹس ابتدائی ہیں، تفصیلی رپورٹس بعد میں جاری کی جائیں گی۔