03 اگست ، 2018
لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چین میں پاکستانی مسافروں کو چھوڑنے پر شاہین ائیر لائنز کے مالک کو منگل کے روز طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی ایئرلائن کی جانب سے چین میں پاکستانی مسافروں کو چھوڑے جانے کے از خود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے سول ایوی ایشن کو شاہین ایئر کے جہاز کی اڑان کی حالت سے متعلق رپورٹ ڈیڑھ گھنٹے میں دینے کا حکم دیا۔
اس موقع پر شاہین ایئر کے ریجنل ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ لاہور سے گوانگ زو کے لیے صرف شاہین ایئر لائنز کی پروازیں جاتی ہیں جب کہ 29 جولائی کو گوانگ زو میں سعودی ایئر لائنز کے علاوہ تمام پروازیں معطل کردی گئی تھیں۔
ریجنل ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ شاہین ایئر لائنز کی پرواز کے لیے تین بجےکی چیک بک دی گئی ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ شاہین ایئر کو پیسے بچانے ہیں تو علیحدہ بات ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے شاہین ایئرلائن کے ریجنل ڈائریکٹر کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کمپنی کے مالک کو منگل کو طلب کرلیا جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ پیر سے پہلے تمام مسافروں کو وطن واپس لایا جائے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے غیرمحفوظ جہاز مسافروں کو لینے کے لیے نہ بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سول ایوی ایشن کی منظوری کے بعد جہاز چین بھیجا جائے گا۔
یاد رہے کہ شاہین ایئرلائنز نے 29 جولائی کو گوانگ زو سے وطن واپسی کی فلائٹ اچانک منسوخ کردی جس کے بعد ویزے کی معیاد ختم ہونے کی وجہ سے پولیس نے بعض افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔