12 اگست ، 2018
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات ہوئی جس کے دوران ایاز صادق کو عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت دی گئی۔
پی ٹی کے وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مختلف معاملات پر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا عمران خان کا وژن ہے۔
پی ٹی آئی وفد میں اسد قیصر، پرویز خٹک، عمر ایوب اور فواد چوہدری شامل تھے جنہوں نے اسپیکر ہاؤس میں ایاز صادق سے ملاقات کی۔
ملاقات میں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ وفد نے ایاز صادق کو عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن معاملات مشاورت سے چلائیں جب کہ پی ٹی آئی وفد نے الیکشن سے متعلق تحفظات پر بھی بات کرنے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور اسپیکر پہلے اجلاس کی کارروائی قواعد کے مطابق چلاؤں گا۔
ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں سے ورکنگ ریلیشنز کو اہم سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ساتھ نہیں چلیں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑھے گا، مختلف معاملات پر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا عمران خان کا وژن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق سے ملاقات کا مقصد (ن) لیگ کے پارلیمانی رہنما کو تقریب میں شرکت کی دعوت دینا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں جب کہ شام کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت مسائل میں گھرا ہوا ہے، معیشت سمیت دیگر اہم امور پر چیلنجز درپیش ہیں لہذا تمام مسائل کو مل کر حل کرنا چاہتے ہیں، اس وقت ملک کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ملاقات پر وضاحت میں کہا کہ ملاقات پارٹی کے مابین نہیں بلکہ ایاز صادق بطور اسپیکر اور اسد قیصر اُمیدوار برائے اسپیکر کی حیثیت میں ہوئی ہے، اسد قیصر پاکستان تحریک انصاف کے منتخب نمائندے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وفد نے پارلیمانی امور، اسپیکر الیکشن، وزیراعظم کے الیکشن سے متعلق معلومات لیں۔
فواد چودھری نے کہا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی معتبر اور بڑی جماعتیں ہیں ۔ ساتھ ملائے بغیر نظام آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں کو بھی لے کر چلیں گے ۔ مگر احتساب نہیں رکے گا ۔ کیونکہ احتساب تو آئین میں شامل ہے ۔