Time 20 اگست ، 2018
پاکستان

عمران خان کی سربراہی میں پہلے کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی

دل تو ہر روز کابینہ کا اجلاس بلانے کو کرتا ہے لیکن ہفتے میں ایک یا زیادہ بار اجلاس ہوگا، وزیر اعظم عمران خان  — فوٹو: پی آئی ڈی 

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے پہلے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔

اجلاس میں سب وزراء نے کھڑے ہو کر وزیراعظم کا پُر جوش استقبال کیا جب کہ اجلاس میں خاطر تواضع میں سادگی نظر آئی اور سب کو صرف چائے پیش کی گئی۔

وزیر اعظم کا اجلاس میں کہنا تھا کہ 100 روزہ پلان پر من و عن عمل کیا جائے، تمام وزراء با اختیار ہوں گے جس کے بعد اب انہیں نتیجہ چاہیئے۔

 انہوں نے وزراء سے کہا کہ آپ عمران خان کی وفاقی کابینہ میں ہیں لہٰذا اب اپنے خاندان کو بھول جائیں کیوں کہ میں روزانہ 16 گھنٹے کام کروں گا اور آپ کو 14 گھنٹے کام کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دل تو ہر روز کابینہ کا اجلاس بلانے کو کرتا ہے لیکن ہفتے میں ایک یا زیادہ بار اجلاس ہوگا، عید کا موقع نہ ہوتا تو ابھی آپ کو چھٹی نہ کرنے دیتا۔

وزیر اعظم نے تمام وزارتوں میں موجود کرپٹ افسروں کی فہرستیں تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جگہ میرٹ پر قابل افسر لائے جائیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے تمام وزراء کو اپنی وزارتوں میں اصلاحاتی پیکج لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کو اس حوالے سے رپورٹس پیش کریں اور ان کے ساتھ مکمل تعاون بھی کریں۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی 16 رکنی کابینہ میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، شیریں مزاری، فروغ نسیم، خالد مقبول صدیقی، شیخ رشید، زبیدہ جلال، فواد چوہدری، غلام سرور خان ، طارق بشیر چیمہ، فہمیدہ مرزا، شفقت محمود، عامر کیانی، مولانا نور الحق قادری اور خسرو بختیار شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پہلے ہی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے ہیں اور کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو اسحاق ڈار، حسن اور حسین نواز کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، ان کے ریڈ وارنٹ پہلے سے جاری ہیں، وزارت قانون اور داخلہ کو کہاہے کہ وارنٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، یہ لوگ پاکستان کے فرار مجرم ہیں، ضروری ہے انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور احتساب کا سامنا کریں۔

مزید خبریں :