پاکستان
Time 13 ستمبر ، 2018

نواز شریف، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی سماعت پر نیب کا اعتراض

اس کیس میں مخصوص حالات نہیں، وکلاء صفائی نے بد نیتی سے سزا معطلی پر پہلے دلائل دینے کا فیصلہ کیا، نیب پراسیکیوٹر کے دلائل۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے سماعت پر اعتراضات اٹھادیے۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔

گزشتہ روز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کیے تھے اور آج سے نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کو دلائل کا آغاز کرنا تھا۔

آج سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر نیب اکرم قریشی نے سزا معطلی کی درخواستوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر سزا معطلی پر سماعت روز ہوسکتی ہے تو اپیلوں پر بھی روز سماعت ہوسکتی ہے، وکلاء صفائی روز اپیلوں پر دو گھنٹے دیں۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے مکالمے کے دوران کہا کہ 'ہم نے آپ کا اعتراض سن لیا ہے آگے بڑھیں' جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سزا 3 سال سے زیادہ ہو تو سزا معطلی فوری طور پر نہیں ہوسکتی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ 'کیا کسی اور کیس میں اس طرح روزانہ ٹرائل ہوا ہے، اس کیس کے مخصوص حالات ہیں' جس پر اکرم قریشی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مخصوص حالات نہیں ہیں، وکلاء صفائی نے بد نیتی سے سزا معطلی پر پہلے دلائل دینے کا فیصلہ کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا 'آپ سزا معطلی پر دلائل دیں' اور جسٹس میاں گل حسن نے کہا آپ کے اعتراضات عدالت نے نوٹ کر لیے ہیں۔

اس موقع پر اکرم قریشی نے کہا 'کل میری ماں کو لاہور میں دل کا دورہ پڑا وہ بیمار ہیں، آپ اجازت دیں گے تو میں روسٹرم چھوڑ دوں گا تاہم عدالت نے انہیں آج ہی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

نیب پراسیکیوٹر نے ایک مرتبہ پھر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان درخواستوں میں نیب کو پارٹی نہیں بنایا گیا اس لیے یہ قابل سماعت نہیں۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

نوٹ: کیس کی سماعت جاری ہے، مزید معلومات ملنے کے لیے تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

مزید خبریں :