13 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈینینس کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کی سفارشات کابینہ نے مسترد نہیں کیں۔
انکم ٹیکس بڑھانے سے متعلق سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ نہیں ہوا، اخبارات میں بجلی اور گیس کو بڑھانے کی خبریں بھی شائع ہوئی تھیں تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اِنکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کی سفارشات کابینہ نےمسترد نہیں کیں، انہیں پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے میٹرو بس منصوبوں پر آنے والی لاگت کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میٹرو پر 4.2 ارب روپے کی سبسڈی پنجاب حکومت دیتی ہے جبکہ ملتان میٹرو پر 2.1 ارب روپے سبسڈی دی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تینوں میٹرو بس منصوبوں بشمول اسلام آباد، لاہور اور ملتان کو ملاکر پنجاب حکومت 8 ارب روپے سبسڈی دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ سبسڈی روک دی جائے تو یہ پراجیکٹ آج ہی بند ہوجائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پشاور میٹرو پروجیکٹ 67 ارب روپے میں مکمل ہوگا، حکومت اس پر کوئی سبسڈی نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میٹرو بس پراجیکٹ کے برعکس پشاور میٹرو کی اپنی بسیں ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین پروجیکٹ 250 ارب روپے تک پہنچ چکاہے، اس خرچے میں خیبر سے کراچی کا ریلوے ٹریک ڈبل ہوسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اورنج ٹرین چلانے کیلئے حکومت کو ساڑھے 3 ارب روپے سبسڈی دینا پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے گرمیوں میں کھاد پلانٹس کو گیس نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے یوریا کی پیداوار رک گئی، حکومت کو اب ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اب سے وزارت داخلہ کے تحت کام کرے گا۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میں 7.5 ارب روپے کی سرکاری زمین خالی کروائی ہے، آپریشن جاری رہے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ارشد خان کو چیئرمین پی ٹی وی تعینات کرنے اور بورڈ آف گورنرز کی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے بورڈ میں 14 ارکان ہوں گے جس میں بورڈ کے چیئرمین ,وزیراطلاعات، وائس چیئرمین، سیکریٹری اطلاعات شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ بورڈ میں بیرسٹر علی ظفر، زبیر خالق اور ارشد خان بھی بورڈ میں شامل ہیں۔
کابینہ اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ کے اقدام کوسراہا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کی رقم کو ٹیکس سے استثنا کا معاملہ پارلیمنٹ میں لےجائیں گے۔
وزیر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کے پانچ سالوں کا خرچہ دو ارب 30 کروڑ جبکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ ہاؤس کا خرچہ دو ارب 90 کروڑ رہا۔
فواد چودھری کا کہنا ہے کہ پاکستان ہر روز قرضوں پر سود کی مد میں 500 ارب روپے ادا کررہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک سے رقوم اور اثاثوں کی واپسی کے لیے ریکوری یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے انچارج وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر اس کے انچارج ہیں۔