14 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں بننے والی جے آئی ٹی نے باضابطہ طور پر اپنے کام کا آغاز کرتے ہوئے پہلا نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر بننے جے آئی ٹی اب مکمل طور پر فعال ہوچکی ہے جو آئندہ ہفتے اپنی پہلی رپورٹ پیش کرے گی۔
کیس کی جے آئی ٹی اب کراچی سے کام کرے گی، جس نے شہر کے علاقے گلستان جوہر میں واقع ایف آئی اے کے نئے دفتر میں اپنا آفس قائم کرلیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے ایک رکن کے سوا تمام ارکان اسلام آباد میں ملازمت کرتے تھے مگر تحقیقات کیلئے اب وہ کراچی میں ہی رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں جےآئی ٹی کے دفتر کے تمام انتظامی معاملات آخری مراحل میں ہیں اور جے آئی ٹی کے تمام ارکان تحقیقات کے پہلے مرحلے میں اپنے متعلقہ اداروں سے سپورٹنگ اسٹاف بھی طلب کرچکے ہیں جبکہ جے آئی ٹی کے اس دفتر کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات بھی مکمل ہوگئے ہیں جس کے لیے پولیس اور رینجرز کی تعیناتی بھی ہوچکی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی جے آئی ٹی نے وفاقی حکومت سے دو کروڑ کا فنڈ مہیا کرنے کی درخواست بھی دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت تمام نامزد ملزمان کو پیر سے طلب کرنا شروع کردے گی۔
جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے ضابطہ فوجداری، نیب آرڈیننس، ایف آئی اے ایکٹ اور اینٹی کرپشن قوانین کے تحت تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔
سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں واضح کرچکی ہے کہ تمام ادارے جے آئی ٹی سے معاونت کریں اور جے آئی ٹی کو بھی کسی بھی ماہر کی خدمات حاصل کرنا اختیار دیا گیا ہے۔
کیس اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ معاملہ اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کا ہے اور اس میں بڑے بڑے نام آرہے ہیں۔
بینکنگ افسران کیساتھ ساتھ اس کیس میں کاروباری افراد کا نام آرہا ہے، اومنی گروپ کے سربراہ پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کی ہے۔
آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی اس کیس میں نامزد ہیں جبکہ سپریم کورٹ تمام متعلقہ اداروں میں اس کیس سے متعلق ہونے والی تحقیقات اور عدالتی ٹرائل کو روک چکی ہے۔
جے آئی ٹی اس کیس کی از سر نو تحقیقات کر رہی ہے اور سپریم کورٹ کے حکم مطابق جے آئی ٹی کو ہر 15 دن میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرنی ہے۔
کیس کی اگلی سماعت 24 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔