18 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا جب کہ قومی اسمبلی نے بھی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور کرلی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہیں۔
کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کی تعداد برابر ہوگی: شاہ محمود
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے انتخابات 2018 کی چھان بین کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ انتخابات 2018 کی چھان بین کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران کی تعداد برابر ہوگی اور کمیٹی 2018 کے انتخابات پر اپنی آرا قائم کرکے چھان بین کرے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کا چیئرمین وزیراعظم کی مشاورت سےحکومت نامزد کرے گی، کمیٹی قومی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل ہوگی اور اس میں سینیٹ کا کوئی رکن شامل نہیں ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی تحریک پیش کی
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے انتخابی دھاندلی سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے تحریک پیش کی گئی جس کے متن کے مطابق مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان شامل ہوں۔
تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔
پی پی کا پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کو مساوی نمائندگی دی جائے اور شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی حزب اختلاف کو دی جائے۔
اسی طرح کا مطالبہ مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر نے کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں اس لیے پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن بااختیار ہوگا اور ہم کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے، شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا تاہم اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ احتجاج کرے، ان کا نکتہ اعتراض رجسٹر ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اپنا موقف پیش کریں، اس کو سنا جائے گا، شفاف انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہے، ہم نے اپوزیشن کے موقف پر سر تسلیم خم کیا ہے، ، جمہوری قدروں کی مضبوطی اصولی موقف ہے اور اختلافات کے باوجود آگے بڑھنا ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک ہی مطالبہ سامنے آنے پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ جو بھی کمیٹی بناؤں گا رولز کے مطابق بناؤں گا۔