پاکستان
Time 22 ستمبر ، 2018

امن کا راستہ جنگ نہیں مذاکرات میں ہے، ترجمان پاک فوج


راولپنڈی: پاک فوج کا بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیوں پر کرارا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، امن چاہتے ہیں لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کے لیے تیار نہ ہو، ہم جنگ کے لیے تیار ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنے داخلی مسائل ہمارے کندھے پر رکھ کر حل کرنے کی کوشش نہ کرے، یہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہو گا، امن کا راستہ جنگ نہیں مذاکرات میں ہے۔

'پاکستان کو دو دہائیوں کے دوران پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا'

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں تک پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن پاکستان کی افواج نے کامیابی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا، پاکستان کی افواج نے خطے میں دہشتگردی کے خطرات کو ختم کیا اور ملک میں امن قائم کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن کی کوششوں کو بھی سپورٹ کیا، ہماراخطہ امن کیلئے مثبت سمت میں چل رہا ہے، دنیا کو پولیٹیکل اکانومی کی طرف لے جارہے ہیں، پاکستان کے بہت سے ملکوں سے تعلقات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، بہت سے ملکوں سے ہماری بات چیت ہورہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 'مفروضہ تھا کہ پاکستان پارٹ آف پرابلم ہے، وہ اب پارٹ آف دی سلوشن ہے'۔

'بھارت ایسی صورتحال پیدا کر رہا ہے کہ پاکستان دشمنی کا بیانیہ آئے'

میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ بھارت ایسی صورتحال پیدا کررہا ہے کہ پاکستان دشمنی کا بیانیہ آئے، بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں دوبارہ سے سیاسی جدوجہد کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جدوجہد ہے جسے وہ دبا نہیں پارہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو کرپشن کے الزامات پر اپوزیشن کی تنقید کا بھی سامنا ہے، بھارت ایسی صورتحال پیدا کررہا ہے کہ پاکستان دشمنی کا بیانیہ آئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں امن قائم کیا، ہمیں پتاہے امن کی کیا قیمت ہے، پاکستان امن پسندی کو آگے لے کر جانا چاہتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ 'وزیراعظم نے بھارت کو امن کی پیشکش کی جس کو انہوں نے قبول بھی کیا، امن کی پیشکس قبول کرنے کے بعد بھارت نے سولجرکی بے حرمتی کا الزام لگایا، ہم نے بھارت کے اس الزام کو مسترد کیا، ہم ایک پروفیشنل آرمی ہیں، سولجر کی بے حرمتی نہیں کرسکتے خواہ وہ دشمن ملک کا ہی کیوں نہ ہو'۔

'قوم، ہمسایہ ممالک اور خطے کی خاطر امن کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں'

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمےدارانہ ہے، ہم ایسا ملک ہیں جو امن کی طرف جانا چاہتے ہیں، ہم کمزور پوزیشن میں نہیں مضبوط پوزیشن میں امن کی طرف جانا چاہتے ہیں، جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کیلئے تیار نہ ہو، پاکستان امن پسند ملک اور ایٹمی طاقت ہے، جنگ کیلئے تیار ہیں لیکن قوم، ہمسایہ ممالک اور خطے کی خاطر امن کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اوراس کے آرمی چیف کو سمجھنا چاہیے کہ امن کو خراب نہیں کرنا، ہمیں امن کو آگے لے کر جانا ہے، امن رہے گا تو پاکستان، بھارت اور خطہ بھی ترقی کرے گا، بھارت کا صورتحال کو بڑھاوا دینا غیر ذمے دارانہ رویہ ہے، ہمیں امن کی طرف چلنا چاہیے، کسی کی امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔

'اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بعد نگران حکومت نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا'

میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ 'اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ شائع کی جس کے بعد یو این رپورٹ کے بعد پاکستان میں نگران حکومت نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا، بھارت ٹکٹ کا بہانہ بنا کر کہہ رہا ہے کہ اس وجہ سے امن خراب ہورہا ہے لیکن ایسا نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں آزادی کی تحریک چل رہی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں برہان وانی کے بعد سے سیاسی تحریک چل رہی ہے، تحریک آزادی کی جدوجہد کشمیریوں کے ڈی این اے میں سرایت کرگئی ہے، کشمیریوں کی تیسری نسل قربانیاں دے رہی ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جدوجہد دبا نہیں سکا تو ڈاک ٹکٹ کا بہانہ بنا کر کہتا ہے کہ اس وجہ سے کچھ ہورہا ہے تو ایسا نہیں۔

بھارت ہمیشہ مذاکرات کی میز سے بھاگا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت نے پہلے بھی الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے اس کے فوجی کی لاش مسخ کی، ہم ایک پروفیشنل آرمی ہیں،ہم ایسا کوئی کام نہیں کرتے، بھارت مذاکرات کی میز پر آئے ہماری طرف سے پہلے بھی آفر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کی میز سے ہمیشہ بھاگا ہے پاکستان نہیں بھاگا، حکومت پاکستان کی آج بھی پیشکش ہے آپ آئیں، مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کریں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں موقع ملا تھا بھارت نے 24 گھنٹے میں اسے ضائع کردیا، بھارت اور اس کی فوج کو سمجھنے کی ضرورت ہے پاکستان 207 ملین افراد کا ایٹمی ملک ہے، ہم امن چاہتے ہیں لیکن ہماری خواہش کو کمزوری نہ سمجھاجائے۔

انہوں نے کہا کہ حالات کو دیکھیں کہ کس قیمت پر ہم نے امن قائم کیا ہے، ہم امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔

'بھارت سرجیکل اسٹرائیک کا ثبوت اپنی پارلیمنٹ میں بھی نہیں دے سکا'

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کا ڈھونگ رچایا اور اس کا ثبوت اپنی ہی پارلیمنٹ میں نہیں دے سکے، بھارتی حکومت اپنی پارلیمنٹ میں جواب دے ان کے لوگ ان سے سوال کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حکومت سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹ پر کیسے خوشی مناسکتی ہے، جھوٹ کو جتنا بھی سچ بنانے کی کوشش کریں جھوٹ جھوٹ ہی رہے گا۔

میجر جنرل آصف غفور نے خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، کسی بھی مہم جوئی سے پہلے بھارت کو سوچنا چاہیے کہ اس کا جواب کیا ہوسکتا ہے، بھارت کو سوچنا چاہیے کہ مہم جوئی کے ہمارے باہمی امن اور خطے پر کیا نتائج ہوسکتے ہیں۔

'پاکستان اس وقت پوری دنیا سے مثبت طور پر رابطے میں ہے'

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان اس وقت پوری دنیا سے مثبت طور پر رابطے میں ہے، سب کے ساتھ چلنا ہے دنیا کو امن کی طرف لے کر جانا ہے، جنگ ترقی کا علاج ہوتا تو ہر بندہ جنگ کر کے ترقی کرلیتا، ہم امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسا وقت آیا یا کسی نے صبر اور جواب کا امتحان لیا تو قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل اور دباؤ کو ہمارے کندھے پر رکھ کر حل کرنے کی کوشش نہ کرے، بھارت کی ایسی کوشش خطے کے امن کیلئے نقصان دہ ہوگی، بھارت اندرونی دباؤ میں آکر ایسی حرکت نہ کرے جس کا نقصان خود بھارت کو بھی ہو اور خطے کو بھی ہو۔

ترجمان پاک فوج نے خبردار کیا کہ بھارت سمجھ داری سے چلے اور جنگی جنون کو ہوا نہ دے۔

پاک بھارت کشیدگی— کب کیا ہوا

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جب کہ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے بھی عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد کا خط لکھا گیا تھا۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب کو جوابی خط لکھا جس میں انہوں نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کا کہا۔

بھارت کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان نیویارک میں ملاقات کی ہامی بھی بھرلی گئی لیکن پھر بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر ہی ملاقات سے انکار کر دیا۔

بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کا جواز بی ایس ایف اہلکاروں کی ہلاکت اور پاکستان میں برہان وانی کے ڈاک ٹکٹ کے اجراء کو بنایا گیا۔

پاکستان نے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت کی جانب سے مذاکرات سے راہ فرار قرار دیا۔

مذاکرات سے انکار کے بعد بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیاں بھی سامنے آئیں جس میں بھارتی جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان وہی کررہا ہے جو کرتا آیا ہے، پاکستان کو درد محسوس کرانے کا وقت آگیاہے، بھارتی جنرل راوت نے مزید اقدامات کرنے کی بڑھک بھی ماردی اور کہا کہ ہم اپنی اگلی کارروائی کی تفصیلات بتا نہیں سکتے، بھارتی فوج کی کارروائی میں ہمیشہ سرپرائز ہوتا ہے۔

بھارتی آرمی چیف کے بیان پر پاک فوج کی جانب سے کرارا جواب دیا گیا۔

مزید خبریں :