01 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا ہے کہ چین، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں تبدیلیوں کے لیے تیار ہے اور اس حوالے سے پاکستانی حکومت کے ایجنڈے پر عمل کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو دیئے گئے انٹرویو میں چینی سفیر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان سے مشاورت کے ساتھ روڈ میپ تیار کیے جانے کی ضرورت ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'چین صرف اُن ہی منصوبوں کو آگے بڑھائے گا جو پاکستان چاہتا ہے یا جس میں پاکستان کی رضامندی ہوگی'۔
یاؤ جنگ کے مطابق 'یہ پاکستان کی معیشت ہے اور یہ ان کا معاشرہ ہے'۔
چینی سفیر نے مزید کہا کہ بیجنگ 'بوٹ' (build-operate-transfer) ماڈل کے لیے بھی تیار ہے اور اپنی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کرے گا۔
واضح رہے کہ 'بوٹ' ماڈل کے تحت سرمایہ کار یا کمپنی خود پیسے لگا کر پروجیکٹ بنائے گی اور منصوبہ آپریشنل ہونے پر آمدن سے اپنا سرمایہ واپس حاصل کرسکے گی۔
یاد رہے کہ برطانیہ کے معروف اقتصادی جریدے 'فنانشل ٹائمز' نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرِ ثانی پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ میں ماہرِ معاشیات اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کے انٹرویو کا حوالہ دیا گیا، جس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تمام سی پیک منصوبوں پر ایک سال کے لیے عمل روک دینا چاہیے۔
تاہم عبدالرزاق داؤد نے بعدازاں اپنے بیان میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ انٹرویو میں ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔
بعدازاں دفتر خارجہ نے بھی سی پیک منصوبوں پر نظرثانی کے تاثر کو مسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب انٹرویو کی اشاعت کے بعد چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مستقبل اور تعاون کا تعین مشاورت سے کیا جائے گا اور اس منصوبے پر مشاورت پاکستان کی معاشی اور سماجی ترجیحات کے مطابق ہوگی۔