پاکستان
Time 02 اکتوبر ، 2018

کراچی کے بعد جھنگ کا بیروزگار نوجوان بھی بیٹھے بٹھائے کروڑ پتی بن گیا


 کراچی کے بعد جھنگ کا ایک غریب شہری بھی بیٹھے بٹھائے کروڑ پتی بن گیا، جہاں بیروزگار نوجوان اسد علی کے بینک اکاؤنٹ میں 17 کروڑ 30 لاکھ روپے نکل آئے۔

روزگار کی تلاش میں مبینہ طور پر دردر کی ٹھوکریں کھانے والے نوجوان محمد اسد علی پر نجی بینک سے 173 ملین روپے (17 کروڑ 30 لاکھ) کی رقم نکلوانے کا الزام ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر بے نامی اکاؤنٹ کی تحقیقات کے سلسلے میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم جھنگ کے اسد علی کو لے کر کراچی روانہ ہوگئی ہے۔

دوسری جانب ملزم کے بھائی کا کہنا ہے کہ اسد نے اسکالرشپس کی بدولت تعلیم مکمل کی ہے اور کراچی کے بینک اکاؤئنٹس سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

اچانک سے اکاؤنٹ میں اتنی بڑی رقم کی ٹرانزیکشن کا یہ کوئی پہلا کیس نہیں ہے۔ حال ہی میں کراچی میں ایک فالودہ شربت بیچنے والے شخص عبدالقادر کے اکاؤنٹ میں بھی سوا دو ارب روپے ڈالے گئے تھے۔

تاہم عبدالقادر اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی سے لاعلم تھا، جس کا کہنا تھا کہ وہ انگوٹھا چھاپ ہے اور اردو میں بھی دستخط نہیں کرسکتا۔

عبدالقادر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے سرجانی ٹاؤن میں مکان خریدنے کی غرض سے ایک بینک اکاؤنٹ کھلوایا تھا لیکن وہ بھی تصویری بینک اکاؤنٹ تھا۔

عبدالقادر کا اکاؤنٹ 2014 اور 2015 کے دوران آپریشنل رہا تھا اور اسی دوران مذکورہ رقم آئی جو ایک بزنس گروپ کی تھی۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایک ایس ٹی آر یعنی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ 2016 کے آخر میں ایف آئی اے کو بھیجی تھی۔

2016کے آخر میں بھیجی گئی ایس ٹی آر پر ایف آئی اے نے شہری کو طلب کیا اور تفصیلات حاصل کیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جس بزنس گروپ نے شہری کے نام پر اکاؤنٹ کھولا، اس کے عہدیداروں کو بھی طلب کیاجاچکا ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

مزید خبریں :