05 اکتوبر ، 2018
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں سابق حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی اس انداز میں گرفتاری پارلیمان کی توہین ہے۔
نیب کی جانب سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت انتقامی کارروائیوں سے گریز کرے۔
خورشید شاہ نے شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 100 روزہ پروگرام کی ناکامی پر حکومت ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی اس انداز میں گرفتاری پارلیمان کی توہین ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی شہباز شریف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا ادارہ ایک ڈکٹیٹر بنایا ہوا ہے، نیب بتائے کیا یہ ادارہ سیاستدانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1985 کے بعد پہلی بار کسی اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا، شہباز شریف کی گرفتاری سیاستدانوں کے لیے بہت بڑا پیغام ہے۔
سابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف ن لیگ کے صدر ہی نہیں اپوزیشن لیڈر بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کا مقصد شہباز شریف کو ڈرا کرمرعوب کرنا ہے لیکن شہباز شریف کی گرفتاری جیسے اوچھے ہتھکنڈے سے اپوزیشن کو مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد یہ لوگ خود شہباز شریف کو رہا کرنے پر مجبور ہوں گے، عوام اٹھیں گے اور خود انصاف کریں گے۔
مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری خلاف قانون ہے۔
ن لیگ کے مطابق سیاسی مخالفت پر عبرت کا نشان بنانے کی روش پہلے بھی قوم کا نقصان کر چکی ہے۔
مسلم لیگ ن کے مطابق چین اور ترکی سمیت جس کو ساری دنیا نے شاباش دی اور اس کی مثال دی، نیب نے اسے گرفتار کر لیا۔
ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کے استعمال کی بدقسمت تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔
ن لیگ کے مطابق شہباز شریف نے اپنی زندگی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے وقف کی لیکن ضمنی الیکشن کے موقع پر گرفتاری سے ثابت ہو گیا کہ حکومت ن لیگ سے کتنی خوفزدہ ہے۔
مسلم لیگ ن کے مطابق آزادانہ غیر جانبدارانہ الیکشن کو مخالفین اپنی سیاسی موت سمجھتے ہیں۔