08 اکتوبر ، 2018
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم نے فوری مذاکرات کی منظوری بھی دیدی ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات شروع کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ ملک جس مشکل حالات سے گزر رہا ہے پورے ملک کو ادراک ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے، ایسا پروگرام لانا چاہتے ہیں کہ جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے، معاشی بحالی کے لیے ہمارا ہدف صاحب استطاعت لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر جانے والی حکومت نئی حکومت کے لیے معاشی بحران چھوڑ کر گئی، ہر نئی حکومت کے آنے پر معاشی بدحالی کا تسلسل توڑنا چاہتے ہیں اور ہم مستقل بنیادوں پر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ابھی مشکلات برداشت کرلیں گے لیکن ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بحران سے نکلنے کے لیے متبادل راستے اختیار کرنے ہیں اور اس مشکل سے نکلنے کے لیے ایک سے زیادہ ذرائع استعمال کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بحالی کے لیے اقتصادی ماہرین کے ساتھ مشاورت کی ہے اور دوست ملکوں سے بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ روزگار کی فراہمی معاشی ترجیحات میں شامل ہے اور معاشی بحران پر قابوپانے کے لئے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی آسان چیلنج نہیں ہے لیکن پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکل حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نےآئی ایم ایف کا پروگرام لینے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کا فیصلہ مالی صورتحال پر ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے، پاکستان 1990 کے بعد 10 مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق ہر حکومت نے گزشتہ حکومتوں کی پالیسوں سے معیشت کےنقصانات کے باعث آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔
اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2 ارب ڈالر ماہانہ ہے، توانائی کے شعبے کے نقصانات 1 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔
اعلامیے کے مطابق ترامیمی فنانس ایکٹ بھی ان حالات کی وجہ سے لانا پڑا جب کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لئے کیا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق حکومت آئی یم ایف کا پروگرام لے کر بنیادی اصلاحات لائے گی، ان اصلاحات کے بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہےگی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کو 6 سے 7 ارب ڈالرز قرضے کی درخواست کرے گا، وزیر خزانہ اسد عمر دورہ انڈونیشیا میں آئی ایم ایف سے باضابطہ درخواست کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی درخواست کے بعد آئی ایم ایف وفد 10 روز میں پاکستان کا دورہ کرے گا اور آئی ایم ایف وفد اپنی شرائط لے کر پاکستان آئے گا، پاکستان کی آئی ایم ایف شرائط پر رضا مندی کے بعد پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کے لیے 4 سے 6 ہفتوں کا وقت درکار ہوگا اور آئی ایم ایف پروگرام کا دورانیہ 3 سال ہو گا۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف سرکاری اداروں میں خسارہ کم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ گردشی قرضوں میں کمی لانے کا مطالبہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان کے گردشی قرضے کم ہوں، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے اور سرکاری اداروں میں نقصانات میں کمی لائی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی آیم ایف پاکستان کے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کا مطالبہ کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف مصنوعات سازی بڑھا کر برآمدات میں اضافہ چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسد عمر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔