09 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ محمود الرشید کے بیٹے کے معاملے میں آئی جی پنجاب نے اُن کی ایک نہ مانی ، جس کی سزا انہیں ملی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو ضمنی الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کیلئے تبدیل کیا گیا، ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ عمران خان کی ذاتی مجبوری تھی، آئی جی پنجاب نے اس معاملے میں وہ نہیں کیا جو اُن سے کہا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خود کشی نہ کریں لیکن معافی ضرور مانگیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اراکین پنجاب اسمبلی سے وزیراعظم کا خطاب مضحکہ خیز تھا، بزدار صاحب میں اتنی اہلیت بھی نہیں کہ کابینہ کی صدارت کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹوائلٹ کی تصویر کھینچ کر بھیجنےکا کہنے والوں نے جو 50 دن میں ملک کا حال کیا اس کا جواب دیں، وزیراعظم صاحب صفائی نصف ایمان ہے لیکن جو آپ اور آپ کے وزراء اپنی زبان سے گند پھیلا رہے ہیں اس کی صفائی بھی ضروری ہے، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو کنٹینر کا جلد بندوبست کرلیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکمران چین کو ناراض اور سعودی عرب کی سبکی کرنے کے ساتھ ساتھ سی پیک کو متنازع بنا رہے ہیں جب کہ یہی حکمران بھارت اور امریکا کو خوش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور یہ سب اتفاق نہیں جو کیا جا رہا ہے۔
ترجمان ن لیگ کا کہنا تھا کہ انوویشن کے نام پہ جو ٹوائلٹ کی صفائی ہو رہی ہے، یہ سوچی سمجھی سازش ہے جو دھرنا 2014 کی کڑی ہے، چیلنج کرتی ہوں کہ احتساب شروع کریں اور وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان اور علیم خان کی جائیدادوں کا بتائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر میں آئی ایم ایف گیا تو اس سے بہتر ہے کہ خودکشی کرلوں لیکن اب آئی ایم ایف جانے پر قوم خودکشی کی تاریخ جاننے کے لیے بیتاب ہے لیکن مشورہ دوں گی کہ وزیر اعظم خود کشی نہ کریں بلکہ معافی ضرور مانگیں اور مستعفیٰ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ اسٹاک ایکسچینج میں کس سرمایہ کار گروپ کو فائدہ پہنچایا گیا؟ بتایا جائے کہ کون سے سرمایہ کار گروپ کو مارکیٹ سے ڈالر اٹھانے کا کہا گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمتیں بڑھنے کا اعلان کیا گیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جھوٹ بول کر تماشے کرکے حکومت نہیں چلائی جا سکتی ہے لیکن عوام کو وزیراعظم کی کرسی اور کنٹینر میں زیادہ فرق نظر نہیں آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے محمود الرشید کے بیٹے کے معاملے پر اُن کی بات ماننے سے انکار کیا تھا جس کے باعث اُن کا تبادلہ کیا گیا ہے جب کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی جی پنجاب کے تبادلے کا چیف جسٹس نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ ریکوزیشن پر اجلاس نہ بلایا گیا تو اپوزیشن پارلیمنٹ کے باہر اجلاس کرے گی اور 90 ارکان کی ریکوزیشن اسپیکر کے پاس ہے لہذا فواد چوہدری کاپی لے لیں اور اجلاس بلائیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری پیپلز پارٹی، ق لیگ اور مشرف کی جڑوں میں بیٹھے جب کہ وہ ہمارے پاس بھی آنا چاہتے تھے لیکن ہماری پارٹی کا مزاج نہیں کہ فواد چوہدری جیسےلوگوں کو رکھیں۔