کمسن زینب سے زیادتی اور قتل کے مجرم عمران کو پھانسی دے دی گئی


قصور میں معصوم زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں ملوث مجرم عمران کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

زینب کے قاتل کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل میں مجسٹریٹ عادل سرور اور زینب کے والد محمد امین کی موجودگی میں پھانسی دی گئی۔ 

مجرم عمران کو پھانسی دیئے جانے کے وقت جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔

 عمران علی کی میت لینے کے لیے اس کا ایک بھائی اور دو دوست ایمبولینس لے کر کوٹ لکھپت جیل پہنچے تھے، جہاں قانونی کارروائی کے بعد عمران کی میت کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا، جسے لے کر وہ روانہ ہوگئے۔

عمران کی اہلخانہ کی کوٹ لکھپت جیل میں آخری ملاقات کا بندوبست گزشتہ روز  کیا گیا تھا جہاں سزائے موت کے سیل میں مجرم عمران سے 45 منٹ تک اہلخانہ کی آخری ملاقات  کروائی گئی۔

مجرم عمران پر زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی کا الزام تھا جس پر اسے مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی اور اب مجرم کی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد امین انصاری نے لاہور ہائیکورٹ سے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت عالیہ نے یہ استدعا مسترد کردی تھی۔

زینب قتل کیس—کب کیا ہوا؟

رواں برس کے آغاز میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔

بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتاری کا حکم دیا۔

23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت قصور کی 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔

اگلے ہی ماہ یعنی 17 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی 7 سالہ زینب سے زیادتی و قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت سنادی تھی، جسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو کُل 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔

مجرم عمران کو ننھی زینب کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت 4،4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔

دوسری جانب عمران کو زینب سے بدفعلی پر عمرقید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر7سال قید اور 10 لاکھ جرمانےکی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

مجرم کی جانب سے سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کی گئی تاہم 20 مارچ کو عدالت عالیہ نے یہ اپیل خارج کردی تھی۔

عدالت زینب سمیت 8 بچیوں تہمینہ، ایمان فاطمہ، عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور نور فاطمہ کےقتل کیس میں مجرم عمران کو مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت کا حکم سناچکی ہے۔

مزید خبریں :