17 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایشیا پیسیفک گروپ آج قومی احتساب بیورو (نیب) حکام سے فالو اپ مذاکرات کرے گا، جس کے دوران منی لانڈرنگ اور عالمی تعاون سے متعلق سرگرمیوں پر بات چیت ہوگی۔
جیو نیوز کو حاصل ملاقاتوں کے ایجنڈے کے مطابق ایشیا پیسیفک گروپ کا وفد اسٹیٹ بینک اور وزارت خارجہ سے بھی آج دوبارہ مذاکرات کرے گا، جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق امور پر غور کیا جائے گا۔
دوسری جانب اٹارنی جنرل سے ملاقات میں پراسیکیوشن سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔
ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستان کی صوبائی عدلیہ کے نمائندوں سے بھی ملے گا جبکہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے حکام سے بھی ملاقاتیں ایجنڈے میں شامل ہیں۔
اس سے قبل 8 اکتوبر کو ایشیا پیسفک گروپ سے ہونے والے مذاکرات کے دوران پاکستان نے وفد کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی ہدایات کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے تمام اقدامات کیے جاچکے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ پاکستانی حکام سے 19 اکتوبر تک مذاکرات کرنے کے بعد 21 اکتوبر کو اپنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو پیش کرے گا، جس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا بلیک لسٹ کرنے کی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
اس تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا۔