17 اکتوبر ، 2018
پاکستان کرکٹ میں ایسی چیزیں ہو جاتی ہیں جنہیں لوگ غیر یقینی سے تعبیر کرتے ہیں،کچھ ایسا ہی ابوظہبی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنانے والے فخر زمان کیساتھ بھی ہوا۔
فخر زمان کا کہنا ہے دبئی ٹیسٹ کے بعد مجھے اور عثمان صلاح الدین کو واپس پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا تاکہ ہم پاکستان جا کر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دبئی ٹیسٹ کے آخری روز امام الحق کی انگلی میں فریکچر ہو گیا اور مجھے ٹیسٹ ڈیبیو کا موقع مل گیا۔
پہلی اننگز میں 57 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد سرفراز کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے حوالے سے فخر زمان نے کہا کہ ہم دونوں کے درمیان یہی طے ہوا تھا کہ بس وکٹ پر رک کر کھیلنا ہے لیکن کپتان نے بہت اعتماد بڑھایا اور ہماری بیٹنگ ٹیم کے کام آئی جس کی بڑی خوشی ہے۔
ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کئے جانے کے سوال پر بائیں ہاتھ کے بلے باز کا کہنا تھا کہ اس کا کریڈٹ کوچ مکی آرتھر کو جاتا ہے جو اس سال آئر لینڈ اور انگلینڈ مجھے اس سوچ کیساتھ لے کر گئے تھے کہ بس ہم نے آپ کو فی الحال ٹیم کے ساتھ رکھنا ہے تاکہ آپ ٹیسٹ کرکٹ کے لئے تیار ہو سکیں۔
ابوظہبی ٹیسٹ میں اپنی دونوں اننگز میں بیٹنگ کے سوال پر فخر کا کہنا تھاکہ بس مثبت سوچ کے ساتھ بیٹنگ کی اور اسی سوچ کے ساتھ ٹیسٹ اور ٹی 20 میں بیٹنگ کے لئے میدان میں کھیلنے جاتا ہوں۔