21 اکتوبر ، 2018
نیویارک: ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی عرب کی وضاحت کو قابل اعتبار قرار دینے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان پر یوٹرن لے لیا ہے، جن کا اب کہنا ہے کہ سعودی عرب نے جس طرح صحافی کی موت کے معاملے سے نمٹا ہے، وہ اس سے مطمئن نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے پہلی مرتبہ اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔
سعودی عرب کی جانب سے جمال خاشقجی کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودیہ کی وضاحت کو قابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب امریکا کا بڑا اتحادی ہے اور صحافی کے معاملے پر سعودی عرب سے دفاعی معاہدے منسوخ نہیں ہونے چاہئیں۔
تاہم واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اب ٹرمپ نے سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'ظاہر ہے، اس معاملے میں دھوکہ دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا'۔
دوسری جانب بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہے، 'میں سعودی عرب کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں'۔
ان کا کہنا تھا، 'پابندیاں ایک آپشن ضرور ہیں لیکن جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کے خاتمے سے ان سے زیادہ ہمیں نقصان ہوگا'۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اس قتل سے لاعلم ہوں۔
صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کا معاملہ
سعودی صحافی جمال خاشقجی اپنی ترک منگیتر سے شادی کے لیے 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ پہنچے تھے تاہم اس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے جس کے بعد صحافی کو قتل کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
ترک پولیس کو شبہ تھا کہ سعودی صحافی کو قونصل خانے کے اندر قتل کر دیا گیا ہے جب کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے مکمل طور پر انکار کیا تھا۔
اس معاملے پر امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ صحافی کے قتل میں ملوث ہے تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
تاہم گزشتہ روز سعودی عرب نے استنبول میں واقع قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تصدیق کردی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق سعودی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 2 اکتوبر کو جب خاشقجی قونصل خانے آئے تو وہاں موجود افراد سے ان کی لڑائی ہوئی جس کا نتیجہ خاشقجی کی موت کی صورت میں نکلا اور ان افراد نے موت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔
مقامی میڈیا کے مطابق خاشقجی سے لڑائی کاسبب نہیں بتایا گیا اور یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ خاشقجی کی میت کہاں ہے۔
سعودی مملکت کی جانب سے صحافی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا گیا، جبکہ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔