دنیا
Time 24 اکتوبر ، 2018

سعودی عرب نے خاشقجی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی بدترین کوشش کی، ٹرمپ

کسی نے اس معاملے کو بہت بری طرح الجھایا اور سعودی صحافی کے قتل کو چھپانے کی بدترین کوشش کی گئی، ٹرمپ۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل پر پردہ ڈالنےکی بدترین کوشش کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نا ہی سعودی صحافی کا قتل ہونا چاہیے تھا اور نا ہی اس واقعے کو چھپانا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اس حوالے سے بات کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے کو اتنے برے طریقے سے ہینڈل کرنے کا کسی نے سوچھا بھی نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نے اس معاملے کو بہت بری طرح الجھایا اور سعودی صحافی کے قتل کو چھپانے کی بدترین کوشش کی گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کسی بھی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے والے کسی بھی شخص کا نام نہیں لیا گیا تاہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت اور انٹیلی جنس حکام ملوث ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے والے 21 افراد کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں اور ان پر پابندیاں لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کے داخلے پر پابندی لگائیں گے، برطانوی وزیراعظم

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تمام حقائق سامنے آنے ضروری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے فون پر بات کر کے اس معاملے کو اٹھاؤں گی۔

تھریسامے کا کہنا تھا کہ قتل میں ملوث تمام افراد پر برطانیہ میں داخلے پر پابندی لگائیں گے، سیکریٹری داخلہ پابندی کے اقدامات کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث مشتبہ افراد کے پاس اگر برطانوی ویزہ ہے تو وہ بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے۔

ترک پولیس کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ جمال خاشقجی کو سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا ہے تاہم سعودی حکام کی جانب سے ایسی خبروں کی مکمل تردید کی گئی۔

بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ جمال خاشقجی سعودی قونصلیٹ میں کچھ افراد کے ساتھ جھگڑے میں مارے گئے ہیں تاہم ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی وضاحت کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا قتل ترک زمین پر ہوا ہے اس لیے ملزمان کا ٹرائل بھی ترکی میں ہی ہونا چاہیے۔

دو روز قبل برطانوی ٹی وی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ مقتول سعودی صحافی کی باقیات سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کے گھر کے گارڈن میں موجود کنویں سے مل گئی ہیں۔

مزید خبریں :