پاکستان
Time 28 اکتوبر ، 2018

وفاقی وزیر کے بیٹے کی درخواست پر 2 خواتین سمیت ایک خاندان کے 5 افراد گرفتار

ملزمان نے اپنے مویشی ہمارے باغات میں چھوڑدیئے اور منع کرنے پر ملزمان نے ملازمین پر کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا، اعظم سواتی کے درخواست میں مؤقف — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے بعد وفاقی وزیر اعظم سواتی کے بیٹے کی درخواست پر پولیس نے 15 سالہ بچی، چوتھی جماعت کے طالبعلم 12 سالہ ضیاء الدین اور عمر رسیدہ خاتون سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا۔

آئی جی اسلام آباد جان محمد کی تبدیلی کے بعد وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے بیٹے کی درخواست پر مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کیا گیا۔

اعظم سواتی کے بیٹے نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ملزمان نے اپنے مویشی ہمارے باغات میں چھوڑ دیئے اور منع کرنے پر ملزمان نے ملازمین پر کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے گن مین سےکلاشنکوف کے میگزین چھینے اور زدوکوب کیا، پولیس نے ملزمان کیخلاف اعظم سواتی کے فارم پر ان کے ملازمین پر حملے کی ایف آئی آر درج کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے خیمہ بستی سے چوتھی جماعت کے طالبعلم 12 سالہ ضیاء الدین، اس کی والدہ اور بہن سمیت 5 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نوعمر ضیاء الدین کو اس کی والدہ اور بہن  کے ہمراہ جیل بھیجوا دیا گیا جب کہ پولیس نے 12 سالہ بچے کے والد نیاز اور بڑے بھائی احسان اللہ کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد نے مبینہ طور پر اسی کیس میں کارروائی سے گریز کیا تھا جس کے باعث گزشتہ روز ان کا تبادلہ کردیا گیا۔

آئی جی اسلام آباد پولیس کو فون کرتا رہا لیکن فون نہیں سنا، اعظم سواتی

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے جن افراد کو گرفتار کیا وہ ہمارے ملزم ہیں اور گرفتار ملزمان نے ہمارے ملازمین پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی گائے نے ہمارے فارم ہاؤس میں پھل دار درختوں کو نقصان پہنچایا، ہم نے کسی بچے کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرایا اور پولیس نے بھی بتایا کہ انہوں نے کسی بچے کو گرفتار نہیں کیا۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس کوبار بار فون کرتا رہا لیکن انہوں نے فون نہیں سنا، میرے کیس میں سیکریٹری داخلہ بھی آئی جی کو فون کرتے رہے مگر انہوں نے فون نہ سنا۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھا، میرے ملازمین پر حملہ ہوا تو قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کوئی اثرورسوخ استعمال نہیں کیا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی وزیر کا فون سننے میں تاخیر پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کا فون سُننے میں تاخیر پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کا تبادلہ حیران کن ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی جی اسلام آباد نے وفاقی وزیر کے غیر قانونی حکم کی تعمیل نہیں کی کیوں کہ وفاقی وزیر پولیس کو اپنے ذاتی جھگڑے میں استعمال کرنا چاہتے تھے جس کے بعد آئی جی اسلام آباد کو سزا دے کر بیورو کریسی کو پیغام دیا گیا ہے۔

مزید خبریں :