30 اکتوبر ، 2018
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی جی اسلام آباد جان محمد کے درمیان دو بار ٹیلی فونک رابطے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد نے ان کا ٹیلی فون سننے کی زخمت نہیں کی لیکن اب یہ معاملہ ایک نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔
اعظم سواتی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد نے وزیر کا فون سننے سے انکار کیا اور بعد میں دوبارہ فون کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔
تاہم اب وفاقی وزیر اعظم سواتی اور آئی جی اسلام آباد جان محمد کے درمیان دو مرتبہ ٹیلی فون پر رابطے کا انکشاف ہوا ہے۔
آئی جی اسلام آباد جان محمد کے قریبی ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی حکومت کا ٹیلی فون نہ سننے کا مؤقف بالکل غلط ہے کیونکہ اعظم سواتی اور جان محمد کے درمیان دو مرتبہ ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق اعظم سواتی اور آئی جی اسلام آباد جان محمد کے درمیان جمعرات اور جمعے کو دو بار ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت آئی جی اسلام آباد کی ہدایت پر ایس ایس پی اسلام آباد نے اعظم سواتی سے ان کے گھر پر جا کر ملاقات بھی کی اور اُن کے تحفظات بھی سنے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اعظم سواتی کی طرف سے یہ پیش کش کی گئی تھی کہ اگر متاثرہ خاندان خاموش رہے تو وہ ان کے خلاف دائر مقدمہ واپس لے لیں گے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر اعظم سواتی کے فام ہاؤس کے ملازمین اور ایک غریب خاندان کے افراد کے درمیان گائے کے فام ہاؤس میں گھسنے کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا۔
گزشتہ روز جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراعظم سواتی کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کے خلاف پہلے سے کافی شکایات تھیں، جمعرات کو قبائلی افراد کے جانور میرے فارم ہاؤس پر آئے تو ان لوگوں نے میرے ملازمین کو دھمکیاں دیں اور کلہاڑیوں سے ان پر حملہ بھی کیا۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی نے اس معاملے کی شکایت وزیراعظم عمران خان سے کی اور پھر ان کی زبانی ہدایت پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور چیف سیکرٹری کو طلب کیا اور آئی جی کی برطرفی کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔