12 نومبر ، 2018
اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بیرون ملک کمیشن بھجوانے کا خصوصی عدالت کا حکم نامہ چیلنج کردیا جس پر سماعت کل ہوگی۔
جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں 15 اکتوبر کو سابق صدر پرویز مشرف کا بیرون ملک کمیشن کے ذریعے ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جیونیوز کے مطابق پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا 15 اکتوبر کا حکم نامہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں سیکریٹری قانون و انصاف، سیکریٹری داخلہ اور رجسٹرار وفاقی شرعی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ خصوصی عدالت کی جانب سے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن کا قیام غیرقانونی ہے، قانون کے مطابق فیصلے سے درخواست گزارکے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے حکم نامے کی کوئی نظیر نہیں ملتی لہٰذا خصوصی عدالت کے حکم نامے کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست سماعت کے لیے مقرر
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویزمشرف کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بینچ کل سماعت کرے گا۔
سنگین غداری کیس کا پس منظر
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔
بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔