19 نومبر ، 2018
لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی متاثرہ بچی بسمہ امجد کی درخواست پر سماعت کے دوران نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق بسمہ امجد کی درخواست پر سماعت کی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے 6 اکتوبر کو متاثرہ بچی بسمہ امجد کی درخواست پر نوٹس لیا تھا۔
17 نومبر کو یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی اور سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 139 افراد کو نوٹس جاری کیے۔
آج سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہمارا کیس زیرو پر آ گیا ہے۔
طاہر القادری نے استدعا کی کہ کیس کی دوبارہ تفتیش کے لیے نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے وکلاء نے عدالت سے تیاری کے لیے وقت مانگ لیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ شہباز شریف کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش کیا جائے گا، جو اِن دنوں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں نیب لاہور کی تحویل میں ہیں، تاہم نیب ذرائع نے ان کی پیشی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے وکیل اعظم تارڑ ان کی نمائندگی کریں گے۔
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے قیام کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
لارجر بینچ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سمیت 5 جج صاحبان شامل ہوں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لارجر بینچ میں دیگر صوبوں کی نمائندگی بھی ہوگی، جو 5 دسمبر سے کیس کی سماعت کرے گا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر
17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔
پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں جبکہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ بھی منظرعام پر آچکی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو فراہمی انصاف میں تاخیر کا نوٹس بھی لے رکھا ہے۔