19 نومبر ، 2018
پاکستان کیخلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی جیت کے ہیرو اور لیفٹ آرم اسپنر اعجاز پٹیل کا تعلق بھارت کے شہر ممبئی سے ہے، وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کرکے بھارتی ریاست مہاراشٹر سے نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ آئے اور پاکستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ 30 سال کی عمر میں کھیلا۔
اعجاز پٹیل نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں تھے، وہ نیوزی لینڈ اے کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں نیوزی لینڈ اے کیلئے منتخب ہوئے تھے۔
نیوزی لینڈ کے ریگولر اسپنر ٹاس ایسٹل کے ان فٹ ہونے سے اعجاز پٹیل کو سینیئر ٹیم میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کیخلاف تین میں سے دو ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیلے۔
شیخ زاید اسٹیڈیم میں پہلی اعجاز پٹیل نے ٹیسٹ وکٹ پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو آؤٹ کرکے حاصل کی۔ اعجاز پٹیل کہتے تھے ہیں کہ 'میں فاسٹ بولر بننا چاہتا تھا، میں نے کرکٹ سیم بولر کی حیثیت سے شروع کی لیکن مجھے بتایا گیا کہ چھوٹے قد کی وجہ سے میں اچھا اسپنر بن سکتا ہوں'۔
اعجاز نے کہا کہ اختتامی لمحات میں جب میچ دلچسپ ہورہا تھا تو میں نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا، میں میچ کے دوران اسکور بورڈ کو نہیں دیکھ رہا تھا بلکہ آخری وکٹ پر توجہ تھی، اظہر علی کا ریویو لے کر نروس تھا لیکن اللہ کا شکرہے کہ مجھے پانچویں وکٹ اور میری ٹیم کو فتح ملی، جسیے ہی اسکور بورڈ پر OUT لکھا ہوا آیا میں وکٹ پر سجدہ ریز ہوگیا، اللہ تعالی نے مجھے میری مسلسل محنت کا صلہ دے دیا۔
اعجاز نے پہلے ٹیسٹ میں123 رنز دے کر 7 وکٹ حاصل کیے اور مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کیا۔ اعجاز پٹیل نے کہا کہ یہ میرا ڈریم ڈیبیو تھا، اسپیشل کارکردگی کی وجہ سے میری ٹیم کو کامیابی ملی۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈرامائی فتح حاصل کی ہے۔ یہ میرے کیریئر کی یادگار فتح ہے جسے شاید میں کبھی نہ بھول سکوں۔ اس سے قبل کئی میچ قریب آکر ہار گئے لیکن پاکستان جیسی مضبوط ٹیم کو ہرانا واقعی نا قابل فراموش فتح ہے۔ میچ کے چار دنوں میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی، وکٹ چیلنجنگ تھی لیکن ہم نے سب کو حیران کرکے میدان مار لیا۔