08 دسمبر ، 2018
کراچی: سانحہ 12 مئی کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 افراد پر فرد جرم عائد عائد کردی گئی جبکہ تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے گواہوں کو طلب کرلیا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ 12 مئی کے 4 مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں کیس میں نامزد 21 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے میئر کراچی سمیت دیگر ملزمان پر 2 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی۔ تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔
12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی اور اُس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔
معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا تھا۔
شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلاء سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل کردیئے گئے تھے۔
ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں، جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے۔
تقریباً 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرایا، جس میں اُس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسممبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔