سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم


کراچی: سپریم کورٹ نے حکام کو تجاوزات کے خلاف شہر قائد میں آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر عدالت کے حکم پر وفاقی و صوبائی حکومت اور میئر کراچی نے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ پیش کی جس میں وفاقی، صوبائی اور شہری حکومت نے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

عدالت نے تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ رفاہی پلاٹوں پر قائم گھروں اور مارکیٹوں کو 15 دن کے بجائے 45 دن کا پیشگی نوٹس دیا جائے۔

متاثرین کو پارکنگ پلازا گراؤنڈ اور میزنائن میں 240 دکانیں دی جائیں گی، رپورٹ

وفاق، سندھ اور شہری حکومت کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ کے ایم سی نے کُل 3575 تجاوزات کا خاتمہ کیا تاہم متاثرین کو متبادلہ جگہ دی جائے گی۔ 

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ متاثرین کو پارکنگ پلازا گراؤنڈ اور میزنائن میں 240 دکانیں دی جائیں گی اور پارکنگ پلازہ کے سامنے پلاٹ پر 400 دکانیں بنائی جائیں گی۔

رپورٹ کی تجویز ہے کہ بولٹن مارکیٹ پر ریونیو کے پلاٹ پر 1200 دکانیں بنائی جائیں گی جب کہ کھاردار پولیس اسٹیشن کے پیچھے 265 دکانیں تعمیر ہوں گی اور مجموعی طور پر 2 ہزار 105 دکانیں متاثرین کو دی جائیں گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت مذکورہ زمین کے ایم سی کے حوالے کرے گی، چڑیا گھر کے اطراف 405 اور لی مارکیٹ سے 936 تجاوزات بھی ختم کی جائیں گی۔

سندھ ہائیکورٹ کو رفاہی پلاٹوں پر حکم امتناع سے متعلق 15 دن میں تمام کیسز ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا حکم

سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا سندھ حکومت آنکھ بند کر کے بیٹھی تھی جو شہر تباہ ہوگیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا یہ صورتحال کے ایم سی کی غفلت کے باعث ہوئی۔

کمرہ عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ایسا کہنا درست نہیں۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلڈرز مافیا کی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرے گی، آپریشن قانون کےعین مطابق ہونا چاہیے اور کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

سماعت کے دوران میئر کراچی نے کہا کہ رفاہی پلاٹوں پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھا ہے جس پر سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو 15 دن میں تمام کیسز ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا حکم دیا۔ 

چیف جسٹس نے کہا ہائیکورٹ نے 15 دن میں کیسز نہ نمٹائے تو تمام کیسز سپریم کورٹ میں لگا دیے جائیں۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز گھروں اور کاروباری جگہوں پر آپریشن فی الحال روکنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی، صوبائی اور شہری حکومت سے مشترکہ لائحہ عمل طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ میئر کراچی وسیم اختر اپنا سیاسی مستقبل داؤپر لگاکر کام کررہے ہیں، وہ اپنے ووٹرز کے سامنے کھڑے ہیں، اب وفاقی حکومت بھی سامنے آگئی ہے، ہم اس ملک میں قانون کے حکمرانی چاہتے ہیں، اگر کوئی پلان ہے تو مل کر بنا لیں۔

مزید خبریں :