2018 میں بھارت کے چھ، جنوبی افریقا کے دو، انگلینڈ کے دو، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اورپاکستان کے ایک ،ایک اور آئر لینڈ کی چار خواتین کرکٹرز دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوئیں۔
28 دسمبر ، 2018
2019 کا سورج طلوع ہونے میں ابھی چند روز باقی ہیں لیکن 2018 میں جہاں کئی کھلاڑیوں نے کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا وہیں کئی اسٹارز نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہا۔ کئی کھلاڑیوں نےاپنے عروج کے دور میں یہ فیصلہ کرکے دنیا کوحیران کیا تو کئی نے مایوسی کا شکار اور دلبرداشتہ ہوکر کنارہ کشی اختیار کی۔
اگر سال 2018کو کرکٹرز کی ریٹائرمنٹ کا سال قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ بھارت کے چھ، جنوبی افریقا کے دو، انگلینڈ کے دو، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اورپاکستان کے ایک ،ایک اور آئر لینڈ کی چار خواتین کرکٹرز دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوئیں۔
جنوبی افریقی فاسٹ بولرمورنے مورکل نےفروری 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا۔
34سالہ کرکٹرنے ڈربن میں آسٹریلیا کیخلاف چار ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کھیلنےکے بعد کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کی۔انہوں نے 2006 میں پہلا ٹیسٹ کھیلا ۔وہ فاسٹ بولر ڈیل اسٹین کے ساتھ جنوبی افریقی ٹیم کے اہم کھلاڑی تھے۔ وہ جنوبی افریقا کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں ۔
انہوں نے مارچ 2018 میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں 300وکٹیں مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیااور یہی میچ ان کے کیرئیر کا آخری میچ ثابت ہوا جس کے بعد انہوں نے دنیائے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ مورنے مورکل نے 83 ٹیسٹ، 117ون ڈے اور 44ٹی ٹوئنٹی میچز میں ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئےمجموعی طور پر 529وکٹیں حاصل کیں۔
جنوبی افریقی فاسٹ بولر مورنے مورکل کے بعد ٹیم کے اہم کھلاڑی اے بی ڈی ویلیئرز نے کرکٹ کو الوداع کہہ کر ساری دنیا کو حیران کیا۔کرکٹ کے اس شہنشاہ جنوبی افریقی پلیئرنے اپنے بام عروج میں پہنچنے کے بعداچانک یہ فیصلہ کیا۔
سابق کپتان اے بی ڈی ویلیئرز کو ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین نصف سنچری، سنچری بنانے کاا عزاز حاصل ہے۔ انہوں نے 2015میں ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں صرف16گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری بنائی ، ان کی نصف سنچری میں5چھکے اور3چوکے شامل ہیں، جب کہ انہوں نے 31گیندوں پر 104رنز بنا کر تیز ترین سنچری کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
34سالہ بیٹسمین نے 114ٹیسٹ،228 ایک روزہ انٹرنیشنل اور78ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔انہوں نے 2004 میں انگلینڈ کیخلاف میچ سے کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ انہوں نےٹیسٹ کرکٹ میں 8765رنز بنائے جس میں 22سنچریاں اور 46نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ون ڈے میں 9577 رنزاور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 1672رنز بنائے۔
بھارتی فاسٹ بولر ظہیر خان نے جون2018کوانٹرنیشنل اورفرسٹ کلاس کرکٹ سےریٹائرمنٹ لی۔ وہ سابق فاسٹ بولر کپل دیو کے بعد بھارتی ٹیسٹ ٹیم کے بہترین بولرہیں۔ کپل دیو سب سے 434زیادہ وکٹیں لینے والے پہلے بھارتی بولر ہیں جبکہ ظہیر خان 311وکٹیں لے کر دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ 40سالہ لیفٹ آرم فاسٹ بولرنے 2000 میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچ سے اپنے کیرئیرکا آغاز کیا۔
ظہیر خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 2003،2007 اور2011 آئی سی سی ورلڈکپ میں بھارتی ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ 2011ورلڈ کپ میں بھارت کیلئے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوئے انہوں نے ٹیم کودوسری بار عالمی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
وہ 2014 میں نیوزی لینڈ کیخلاف آخری بار ایکشن میں نظر آئے تھے۔ انہوں نے 92ٹیسٹ، 200ون ڈے،17 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلتے ہوئے 311وکٹیں لیں۔ 2017میں وہ قومی ٹیم کے بولنگ کنسلٹنٹ بھی رہ چکے ہیں۔
بھارتی فاسٹ بولر ظہیر خان کے بعد محمد کیف نے بھی اسی سال کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بھی 2000 میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا۔ محمد کیف کی قیادت میں بھارت نے پہلی بار 2000جونئیر ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جس کے بعد سلیکٹرز ان کو جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے منتخب کیا۔
37سالہ کھلاڑی نےاپنے 6سالہ کیرئیر میں 13ٹیسٹ میں 624 اور125ون ڈے میچز میں 2753رنز بنائے ۔ انہوں نے 2002 میں ٹیم کو لارڈز کے میدان میں نیٹ ویسٹ ٹرافی جتوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے انگلینڈ کیخلاف میچ میں 87رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ انہوں نے 2006 میں جنوبی افریقا کے خلاف ہی اپنا آخری میچ کھیلا تھا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین نے2017 میں آئی پی ایل میں گجرات لائنز کےلیے بطوراسسٹنٹ کوچ کے فرائض انجام دیئے۔
بھارتی کھلاڑی آر پی سنگھ بھی تمام فارمیٹ کی کرکٹ سےریٹائر ہوگئے۔ 32سالہ لیفٹ آرم میڈیم پیسرآخری بار 2011 میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے میچ میں نظر آئے تھے۔ انہوں نے اپنے کیرئیرکا اختتام 124وکٹوں کے ساتھ کیا۔وہ 2007آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھارتی ٹیم کا حصہ تھے ۔انہوں نے 7میچز میں 12وکٹیں لیں ۔ آر پی سنگھ 2009 انڈین پریمیئر لیگ کے اہم کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نےمقامی ٹورنامنٹ میں 23کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔ ان کا کیرئیر 2005تا2011تک محیط رہااور اس دوران انہوں نے 14ٹیسٹ،58ون ڈے اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان الیسٹر کک ستمبر2018کو بھارت کےخلاف 1-4سےٹیسٹ سیریز جیتنےکے بعددنیائے کرکٹ سے رخصت ہونے کا فیصلہ کیا ۔
انہوں نے 2006 میں بھارت کیخلاف ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا اور آخری میچ بھی رواں سال بھارت کیخلاف کھیلا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ وہ نہ صرف ڈیبیو ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 60رنز اور دوسری اننگز میں 140رنز بناکر ناقابل شکست رہےبلکہ انہوں نے 12سالہ کیرئیر کے آخری میچ میں بھی یادگار اننگز کھیلی ۔انہوں نے بھارت کیخلاف میچ کی پہلی اننگز میں 71رنزاوردوسری اننگز میں 147رنزبنائے ۔ان کا شمار انگلینڈ کے بہترین اور کامیاب کپتانوں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے سابق کپتان اینڈریو اسٹراف کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیم کی قیادت سنبھالی ۔انہوں نے 59ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی اور انگلینڈ کو 2013 اور2015 میں آسٹریلیا کے خلاف ایشزسیریز میں کامیابی دلوائی۔ انگلش کپتان 2016 میں ٹیم کی 17ٹیسٹ میں سے 8 میں ناکامی کے بعد قیادت سےمستعفی ہوئے۔
انہوں نے بطور کپتان پہلے پانچ ٹیسٹ میچز میں سنچریاں داغی۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 10ہزاررنز مکمل کرنے کی فہرست میں پانچویں پوزیشن پر موجود ہیں۔الیسٹر کک نے 2006انٹرنیشنل کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔انہوں نے 161ٹیسٹ میچز میں 12,472رنز بنائے جبکہ 92ون ڈے انٹرنیشنل میں 3204رنزاورجبکہ 4ٹوئنٹی میچز میں شرکت کی۔انہوں نے مسلسل ٹیسٹ میچز میں کھیل کر ایلن بارڈر کا ریکارڈ توڑا۔
پاکستانی لیگ اسپنر عبدالرحمٰن نے قومی سیلیکٹرز کی جانب سےمسلسل نظر انداز کرنےکے بعد بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ وہ ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے وجہ سے سخت مایوس اور دلبرداشتہ تھے۔
انہوں نےآخری بار 2014 میں سری لنکا کے خلاف میچ کھیلا تھا۔ 38سالہ عبدالرحمٰن نے یکم اکتوبر 2007 لاہور میں جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ڈیبیو کیا اور 8کھلاڑیوں کا میدان بدر کیا۔
واضح رہے کہ انہوں نے 2012 میں اپنے کیریئر کی بہترین پرفارمنس دیتے ہوئےانگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 19 وکٹیں لیں جبکہ سعید اجمل نے 24 وکٹیں حاصل کیں تھیں۔
ان دونوں اسپنرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے انگلینڈکیخلاف ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 22 ٹیسٹ میچز میں 99، 31 ون ڈے میچز میں 30 اور 11 بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچز میں 8 وکٹیں کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
پروین کمار جنہوں نے 2007 تا 2012میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی ، انہوں نے 32سال کی عمر میں تمام فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ ہونے کا فیصلہ کیا۔ سابق بھارتی اور اترپردیش کے فاسٹ بولر پروین کمار لائن اور لینتھ کے ساتھ دو طریقوں سےبال سوئنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے6ٹیسٹ، 68 ون ڈےاور10ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلتے ہوئے 112وکٹیں لیں۔ انہوں نے 2012 میں آخری بارجنوبی افریقا کے خلاف ٹوئنٹی میچ میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی۔
سابق انگلش بیٹسمین نک کامپٹن نےمختصر عرصے کےبعد بین الاقوامی کرکٹ میں انگلینڈ کی نمائندگی کے بعدکنارہ کشی اختیار کی۔ رائٹ ہینڈ ٹاپ آرڈر بیٹسمین نے 2012 میں انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کا آغاز کیا۔ انگلینڈ کے عظیم کھلاڑی ڈینس کامپٹن کے 35سالہ پوتے نے 16ٹیسٹ میچز میں انگلینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے775رنزبنائے۔ جنوبی افریقی نژاد انگلش بیٹسمین نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 40.42رنز کی اوسط سے 12ہزار رنز بنائے جس میں 27سنچریاں شامل ہیں۔ وہ آخری بار دو سال قبل سری لنکا کیخلاف ایکشن میں نظر آئے تھے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کو دوبار عالمی چیمپئن بنوانے والے آل راؤنڈر ڈیوین براوواب عالمی کرکٹ کے میدان میں نظر نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کرکٹ بورڈ کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر بالاخر انٹرنیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی اختیارکی۔
کالی آندھی کو دو بار2012 اور2016 کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے اور ڈیوین براوونے دونوں میگا ایونٹ میں ٹیم کو عالمی چیمپئن بنوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے بیٹنگ اور بولنگ سے ٹیم کو مستحکم کرنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا۔
2016 کے میگا ایونٹ میں انہوں نے 9میچز میں 6شکارکرکےٹیم کو ایک بار پھر عالمی چیمپئن بنوادیا۔
علاوہ ازیں ویسٹ انڈیز نے 2004 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتا تھا اور ڈیوین براوو بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔انہوں نے اپنے کیرئیر میں40ٹیسٹ کھیلے جس میں انہوں نےتین سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں سمیت 2200 رنز بنائے اور 40 کے اوسط سے 86 کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔ انہوں ایک روزہ انٹرنیشنل میں 164 میں 2368رنز بنائے اور دو سنچریاں مکمل کیں۔ جبکہ 199شکار کیں۔ ٹی 20 فارمیٹ میں انہوں نے چار نصف سنچریوں کے ساتھ 1142رنز بنائے اور52وکٹیں اپنے نام کیں۔
2011ورلڈ کپ کے فاتح بھارتی ٹیم کےفاسٹ بولر مناف پٹیل نے بھی تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ۔ وہ بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ وہ آخری بار 20011 میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے میں ایکشن میں نظر آئے تھے۔انہوں نے اپنے 6سالہ کیرئیر میں 13 ٹیسٹ، 70ون ڈے اور تین ٹوئنٹی میچز کھیلے۔ 35سالہ فاسٹ بولر نے 2006 میں انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا۔
آسٹریلوی فاسٹ بولر جان ہیسٹنگز کو پھیپھڑوں کے مرض نے ان کو کرکٹ کے میدان سے دوررہنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے بالاخر رواں سال بیماری سے تنگ آکر تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ 33سالہ فاسٹ بولرطویل عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں ایک ٹیسٹ، 29 ون ڈے اور 9 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں کینگروز کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہے، انہوں نے آخری مرتبہ گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ میچ میں ملک کی نمائندگی کی تھی۔
2011ورلڈ کپ کی فاتح بھارتی ٹیم کے بیٹسمین گھوتم گھمبیر نےکرکٹ بورڈ کے رویے سے مایوس ہوکر تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔انہوں نے اپنے 15سالہ کرکٹ کیرئیر میں قومی ٹیم کو کئی اعزازت سے نوزا۔انہوں نے کئی مواقع پر ٹیم کو مشکلات صورتحال سے نکال کر فتوحات سے ہمکنار کیا ۔ انہوں نے2016 میں انگلینڈ کیخلاف آخری بار ٹیم کی نمائندگی کی لیکن ریٹائرمنٹ کا اعلان 2018 میں کیا۔ گوتھم گھمبیر دو سال تک بھارت کی جانب سے الوداعی میچ کھیلنے کیلئے دو سال تک انتظار کرتے رہے ۔بدقسمتی سےبورڈ کی سرد مہری رویے کی وجہ سے ان کا یہ انتظار ختم نہ ہوا۔ انہوں نے58 ٹیسٹ میچز میں 4,154رنز بنائے اورکئی یادگار لمحات چھوڑ کرکٹ کی دنیا سے رخصت ہوگئے۔ انہوں نے 2004 میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ انہوں نے 147ون ڈے میں 5238رنز جبکہ 37ٹی ٹوئنٹی میں 932رنز بنائے۔
آئر لینڈ کی چارخواتین کرکٹرز کلارک شیلنگٹن، جڑواں بہنیں اسوبیل جوائس، سیلیا جوائس اور کائرہ میٹ کلفے نے 2018ورلڈ کپ کے بعد عالمی کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ آل راؤنڈر سوبیل جوائس نے 1999 میں بھارت کیخلاف پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلا۔ انہوں نے 79ون ڈے میچز میں 995رنز بنائے جبکہ 66وکٹیں اپنے نام کیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 55 میچز میں ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 33وکٹیں اور 944رنز بنائے۔ انہوں نے2000 میں واحد ٹیسٹ پاکستان کیخلاف کھیلا۔ سوبیل جوائس کی جڑواں بہن سیلیا جوائس نے 57ٹیسٹ میچوں میں 1172رنز جبکہ 43ٹی ٹوئنٹی میچز میں 659رنز بنائے۔ آئرش لیگ اسپنر کائرہ میٹ کلفےنے بھی 2000 میں پاکستان کیخلاف واحد ٹیسٹ میچ میں شرکت کی۔ انہوں نے 53ون ڈے اور25ٹی ٹوئنٹی میں مجموعی طور پر 87وکٹیں حاصل کیں۔