بلاگ
Time 29 جنوری ، 2019

سعد رفیق اور ان سے جڑا پیراگون ہاؤسنگ کیس کیا ہے؟

خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے ضمانت مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا—  آئی این پی فوٹو

خواجہ سعد رفیق اپنی جوانی کے زمانے میں لاہوری گیٹ کے قریب ایک معمولی سے مکان میں رہائش پزیر تھے۔ لاہوری گیٹ کے اس علاقے کا شمار معمول کی بستیوں میں ہوتا تھا۔ زمانہ طالب علمی میں وہ ایک پرانی موٹرسائیکل پر گورنمنٹ کالج لاہور آتے۔اس دور میں بھی خواجہ سعد رفیق کا شمار منہ پھٹ اور بدتمیز طلبہ میں ہوتا تھا۔ اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ استاد کا رتبہ باپ کے برابر ہوتا خواجہ سعد رفیق نے ایک معزز پروفیسر صاحب سے بدتمیزی کی جس پر ان کو کالج سے نکال دیا گیا۔

لیکن جلد ہی انہوں نے کسی طرح سول سکریٹریٹ کے قریب واقع لاہور کے قدیم تعلیمی ادارے گورنمنٹ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج میں داخلہ حاصل کر لیا ۔ یہ تعلیمی درسگاہ "ایم اے او کالج" کے نام سے مشہور ہے۔ اس دور کو طلبہ تنظیموں کا دور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ ہر سیاسی جماعت کا "اسٹوڈنٹ ونگ " یا طلبہ تنظیم ہوا کرتی تھی اور درسگاہوں میں باقاعدگی سے انتخابات منعقد کرائے جاتے اور جیتنے والی تنظیم کا تعلیمی درسگاہ کے معاملات میں فعال کردار ہوا کرتا تھا۔

زمانہ طالبعلمی میں خواجہ سعد رفیق کا شمار منہ پھٹ اور بدتمیز طلبہ میں ہوتا تھا، انہیں ایک معزز پروفیسر سے بدتمیزی پر کالج سے بھی نکالا گیا تھا۔ 

"ایم اے او کالج" میں پاکستان مسلم لیگ کی طلبہ تنظیم مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا زور تھا جس کی مدد سے ان کا وہاں داخلہ ممکن ہوا۔ انہوں نے طلبہ سیاست میں بھرپور حصہ لینا شروع کر دیا ۔ اپنے پرجوش انداز بیان کی وجہ سے خواجہ سعد رفیق جلد طلبہ سیاست میں بلندیوں کو چھونے لگے۔ طلبہ سیاست کے بعد وہ قومی سیاست میں بھی اپنے زوربیان سے وہ جلد مقبول ہو گئے اور پھر خواجہ سعد نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

سیاست میں ترقی کے ساتھ ان کی ذاتی زندگی پر بھی ترقی آئی اور وہ لاہوری گیٹ کی ایک عام بستی سے علامہ اقبال ٹاون کے مضافاتی علاقے میں منتقل ہو گئے۔ کچھ عرصے بعد وہ لاہور کے ایک مہنگے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں دو کنال کی کوٹھی میں منتقل ہو گئے۔ یہ بنگلا آج بھی سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ملکیت ہے جہاں وہ لاہور میں اپنے قیام کے دوران اپنی پہلی بیوی غزالہ اور بھائی سلمان رفیق کے ساتھ رہتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں خواجہ سعد رفیق کو ہمیشہ کوئی نا کوئی اہم ذمہ داری یا حکومتی عہدہ سونپا گیا ۔ نواز لیگ کے آخری دور میں خواجہ سعد رفیق ریلویز کے وزیر تھے ۔۔ آج بھی ان کا شمار سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف کے انتہائی وفادار ساتھیوں میں ہوتا ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے قریبی دوست اور سابق رکن پنجاب اسمبلی، قیصر امین بٹ اس مقدمے میں رفیق براداران کی منصوبے سے وابستگی کی گواہی دے کر وعدہ معاف بن چکے ہیں

مگر قسمت کی دیوی ان سے روٹھ گئی جس کے بعد مشکلات اور مصیبتیں ان کے دروازے پر دستک دینے لگیں۔ پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مالی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو طلب کر لیا۔ حراست سے بچنے کے لیے دونوں بھائیوں نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی۔ لیکن 11 دسمبر کو عدالت سے ضمانت کی توثیق کی درخواست رد ہونے پر رفیق برادران کو نیب نے گرفتار کر لیا۔

قومی احتساب بیورو کے مطابق "پیراگون سٹی" کا منصوبہ 2005 میں غیر قانونی طور پر لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر شروع کیا گیا۔ نیب لاہور نے الزام عائد کیا ہے کہ "پیراگون سٹی" کے پلاٹس کی فروخت 2018 تک جاری رہی ہے اور ایک ہی قطع اراضی یا سادہ زبان میں ایک پلاٹ کئی لوگوں کو فروخت کیا گیا ۔ نیب کا اصرار ہے کہ پیراگون سٹی منصوبے کے روح رواں رفیق برادران ہی ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے قریبی دوست اور سابق رکن پنجاب اسمبلی، قیصر امین بٹ اس مقدمے میں رفیق براداران کی منصوبے سے وابستگی کی گواہی دے کر وعدہ معاف بن چکے ہیں اور اسی بنیاد پر ان کی ضمانت بھی ہوچکی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیصر امین بٹ نے نیب کے اہلکاروں کو بتایا ہے کہ سعد رفیق نے 1997 میں کاروبار میں شراکت داری اختیار کی تھی۔ 

رفیق برادران کیس میں ان پر الزامات ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں، نیب ذرائع

قیصر امین بٹ کا کہنا ہے کہ خواجہ سعد رفیق، ان کی بیوی اور بھائی سلمان رفیق کے علاوہ سعد رفیق ایک قریبی دوست ندیم ضیاءکی شراکت سے پیراگون ہاؤسنگ کے منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ بعد میں رفیق برادران نے اپنے نام شراکت داری سے ہٹا کر اپنے معتمد خاص ندیم ضیاء کا نام استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور 2006 میں رفیق برادران نے کمپنی کے 92 فیصد شیئرز اپنے فرنٹ مین ندیم ضیاء کو منتقل کر دیے۔ 

امین بٹ نے الزام لگایا کہ ندیم ضیاء نے غیر قانونی طریقے سے متعدد تجارتی / کمرشل پلاٹس فروخت کر کے اربوں روپے سے زائد رقم سمیٹی اور امریکا فرار ہو کر روپوش ہو گیا۔ تاہم رفیق برادران کا اس معاملے میں موقف مختلف ہے۔ انہوں نے نیب کے اہکاروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ قیصر امین بٹ پر "منشیات " استعمال کروا کر اور تشدد" کر کے اپنے مقصد کا بیان حاصل کرتے رہے۔

گو کہ پیراگون ہاؤسنگ معاملے کی تحقیقات بھی بدعنوانی کے حوالے سے جاری ہیں لیکن اس کا سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے خلاف درج مقدمے سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نیب نے خود عدالت میں یہ اعتراف کیا ہے کہ شہباز شریف پر بدعنوانی کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ 

تاہم نیب ذرائع کا ماننا ہے کہ اس کیس میں ابھی مزید انکشافات متوقع ہیں ۔ نیب کا کہنا ہے کہ رفیق برادران کیس میں ان پر الزامات ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں اور ان الزامات کو غلط ثابت کرنے کے لیے رفیق برادران کو ناقابل تردید وضاحتیں دینا ہوں گی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔