Time 21 فروری ، 2019
پاکستان

سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ میں ذیشان کے دہشتگردوں سے رابطوں کی تصدیق

ساہیوال واقعے میں پولیس فائرنگ سے مارے جانے والے ذیشان کی فائل فوٹو

لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حتمی رپورٹ تیار کرلی۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیاہےکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ذیشان کا دہشت گردوں سے رابطہ تھا، کئی ماہ سے دہشت گرد ذیشان کے گھر آتے رہتے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد میں ہلاک ہونے والے عدیل اور عثمان ذیشان کے گھر میں رہے تھے، ذیشان اپنے ساتھیوں عدیل اور عثمان کو ٹول پلازوں پر ناکوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ذیشان کی غیر موجودگی میں اس کا بھائی پولیس اہلکار احتشام انہیں کھانا دیتا، ذیشان کے بھائی نے گھر میں مشکوک لوگوں کی آمد و رفت کا بتایا۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہےکہ خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ تھی اور وہ ناجائز مارے گئے، خلیل اور اس کے اہلخانہ کو مارنے والے 6 اہلکار گناہ گار ہیں۔

ذرائع کے مطابق فرانزک ایجنسی نے بھی ذیشان کے فون سے حاصل معلومات کو درست قرار دیا ہے جب کہ ریکارڈ میں ردو بدل کرنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔

سانحہ ساہیوال

یاد رہےکہ 19 جنوری کی سہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں ایک عام شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، تاہم بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔

میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا۔

واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔

مزید خبریں :