21 فروری ، 2019
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آغا سراج درانی کے گھر چھاپہ مارنے والے نیب اہلکاروں پر اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر کی خواتین سے نازیبا سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔
سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب کے ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا تو ان کے گھر چھاپا نہیں مارا گیا، انہیں بلاکر گرفتار کیا گیا اور آغا سراج درانی کو ہوٹل سےگرفتار کیا، جب انہیں گرفتار کرلیا تو گھر پر چھاپے کی کیا ضرورت تھی؟
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب اہلکاروں نے جب آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو ان کے گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا، نیب والوں نے پوچھنے پر ملازمین کو زدو کوب کیا، آغا سراج کے گھر کی خواتین سے نازیبا سلوک کیا گیا، نیب اہلکار بچوں کے سامنے سگریٹ پیتے رہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب والوں نے آغا سراج درانی کے گھر والوں سے کہا کہ کاغذات پر دستخط کریں ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، نیب اہلکار اسپیکر کے گھر سے کیا کچھ لےگئے ہمیں نہیں پتا، لگتاہے چیئرمین کی اطلاع کے بغیر گھر پر چھاپہ مارا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آغا سراج کی گرفتاری کے بعد قائم مقام اسپیکر نے کل اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اس میں ہم ان کے گھر والوں سے نازیبا سلوک پر احتجاج کریں گے، ہم اپوزیشن سے بھی رابطے میں ہیں، چاہتے ہیں اسمبلی میں ہم سب مشترکہ احتجاج کریں، امید ہے اپوزیشن ساتھ دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کا انچارج ہوں، کوئی غلط کام نہیں ہونے دوں گا، نیب اپنی کارروائیوں میں دوہرا معیار کیوں اپنا رہا ہے، چیئرمین نیب کو سب سے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے لیکن نیب انسانیت کے دائرے میں رہ کر کام کرے، چیئرمین نیب اپنے ملازمین کے رویے کا نوٹس لیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ ہم الزامات کا سامنا کریں گے، پیپلزپارٹی کئی دہائیوں سے لوگوں کے سامنے جواب دہ ہے، آغا سراج درانی اس الزام سے بھی بری ہوں گے، اگر یہ لوگ صوبائی حکومت کو نقصان پہنچائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، اس طرح کی کوشش یہ پہلے بھی کرچکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب چاہوں ایڈیشنل آئی جی کو تبدیل کرسکتا ہوں، یہ کام کسی کے کہنے پر نہیں کروں گا، اگر آئی جی بھی اپنے ذمہ داری پر پورا نہیں اتر تو ان کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔