دنیا
Time 15 مارچ ، 2019

نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشتگرد حملہ، 49 افراد جاں بحق



کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشتگرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 کے قریب افراد زخمی ہوئے، واقعے کے وقت علاقے میں موجود بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محفوظ رہے۔

اطلاعات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد پر مسلح دہشتگردوں نے حملہ کیا، جمعے کا دن ہونے کی وجہ سے مساجد میں معمول سے زیادہ لوگ موجود تھے۔

جن مساجد پر حملے کیے گئے ان میں سے ایک وسطی کرائسٹ چرچ میں واقع مسجد النور اور دوسری مسجد نواحی علاقے لِن ووڈ میں ہے۔ النور مسجد میں 41 اور لِن ووڈ مسجد میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔

مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ مساجد میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 4 پاکستانی زخمی ہوئے ہیں جب کہ 5 تاحال لاپتہ ہیں۔

حملہ دہشت گردی ہے، وزیراعظم نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن واقعے کے بعد قوم سے خطاب کررہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے مساجد پر حملے کو دہشتگردی اور نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔

وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا آج کا دن نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

دوسری جانب کیوی پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس واقعے کی مناسبت سے 4 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ، دو دیگر افراد اور ایک خاتون شامل تھے تاہم بعد ازاں ایک شخص کو رہا کردیا گیا۔


حراست میں لیے گئے ایک شخص پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔اس شخص کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

پولیس کمشنر مائیک بش نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔

واقعے کے بعد نیوزی لینڈ میں سوگ کا ماحول ہے اور قومی پرچم سرنگوں کردیا گیا ہے۔

حملہ کیسے شروع ہوا؟

کرائسٹ چرچ میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ڈیڑھ سے 2 بجے کے درمیان دونوں مساجد میں فائرنگ کے واقعات پیش آئے اور ان میں سے ایک مسجد میں بنگلادیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے پہنچے تھے تاہم واقعے کے وقت وہ مسجد کے اندر نہیں تھے۔

مرکزی حملہ آور 28 سالہ آسٹریلوی برینٹن ٹیرنٹ نے مسجد النور میں داخل ہوکر وہاں موجود نمازیوں پر، جن میں خواتین و بچے بھی شامل تھے، اندھا دھند فائرنگ کی۔

النور مسجد کو سیکیورٹی اہلکاروں نے سیل کردیا ہے — فوٹو: اے ایف پی

برینٹن ٹیرنٹ نے اس حملے کی مکمل ویڈیو بھی بنائی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر حملے کو براہ راست نشر بھی کرتا رہا۔ یہ ویڈیو حملہ آور کے ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے ریکارڈ ہوتی رہی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح وہ مسجد میں داخل ہوا اور خود کار ہتھیاروں سے نہتے نمازیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرتا رہا۔

النور مسجد پر حملے کے دوران ہی لِن ووڈ مسجد میں بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں تاہم یہ واضح نہیں ہوسکتا کہ آیا دوسری مسجد میں بھی برینٹن ٹیرنٹ نے ہی جاکر فائرنگ کی یا پھر اس میں کوئی دوسرا شخص ملوث ہے البتہ نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی فورسز نے حملہ آور سمیت 3 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔

photo credit— BBC

پولیس کے مطابق علاقے کے سرچ آپریشن کے دوران مسجد کے اطراف موجود کئی گاڑیوں میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد نصب ملے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا ہے۔

علاقے کی تمام مساجد کو تاحکم ثانی بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور لوگوں کو گھروں سے غیر ضروری طور پر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔

حملہ آور کون تھا؟

مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے— فوٹو: اے ایف پی

مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد نے حملے سے قبل باقاعدہ ایک تفصیلی تحریر سوشل میڈیا پر جاری کی جس میں اس نے اسلام سے اپنی مخاصمت کا اظہار کیا اور اس حملے میں استعمال کیے گئے اسلحے پر بھی کچھ اہم واقعات کے نام اور سال درج ہیں۔

حملہ آور کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے متاثر، اسلام مخالف اور تارکین وطن سے نفرت کے جذبات رکھتا ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس حملہ آور کے حوالے سے پیشگی کوئی اطلاع یا معلومات نہیں تھیں۔

حملہ آور کی جانب سے استعمال کیے گئے اسلحے پر درج تحریر۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے حملہ آور کے آسٹریلوی شہری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا انتہا پسند اور متشدد دہشتگرد ہے جس نے مسجد پر فائرنگ کر کے کئی معصوم انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا جس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔







بنگلا دیشی کرکٹرز بال بال بچے

حملے کے وقت بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی وہاں موجود تھے جو تمام محفوظ رہے— فوٹو: ٹوئٹر

حملے کے وقت بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی وہاں موجود تھے جو تمام محفوظ رہے۔ ٹیم کے ساتھ موجود ایک صحافی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بتایا کہ بنگلادیشی کھلاڑی ہیگلے پارک کے قریب موجود مسجد سے، جہاں حملہ آور موجود تھے، بال بال بچ نکلے۔

بنگلادیشی ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے کرائسٹ چرچ میں موجود ہے تاہم اس واقعے کے بعد سیریز منسوخ کردی گئی ہے اور بنگلادیشی کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ہوٹل تک محدود رہیں۔

بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس نے بتایا کہ کھلاڑی بس کے ذریعے نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے گئے تھے اور جب حملہ ہوا اس وقت کھلاڑی بس مسجد کے اندر داخل ہونے ہی والے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام کھلاڑی محفوظ ہیں تاہم سب ذہنی کرب میں مبتلا ہیں۔

بنگلادیشی کرکٹر مشفق الرحیم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مسجد میں فائرنگ ہوئی تاہم الحمد اللہ، اللہ نے ہمیں محفوظ رکھا، ہم بہت زیادہ خوش نصیب ہیں، دوبارہ ایسا واقعہ نہیں دیکھنا چاہتے، ہمارے لیے دعا کریں۔ 





بنگلادیشی ٹیم کے کرکٹر تمیم اقبال نے بھی ٹوئٹ کی اور بتایا کہ پوری ٹیم حملے میں محفوظ ہے، دعاؤں میں ہمیں یاد رکھیں۔


عینی شاہدین کے تاثرات

موہن ابن ابراہیم نامی عینی شاہد کے مطابق وہ فائرنگ کے وقت مسجد میں ہی موجود تھے اور تقریباً 200 کے قریب لوگ نماز کی ادائیگی کے لیے موجود تھے، حملہ آور مسجد کے عقبی دروازے سے داخل ہوا اور کافی دیر تک فائرنگ کرتا رہا۔

عینی شاہد نے کہا کہ اس کا دوست علاقے کی دوسری مسجد میں تھا جس نے اُسے فون کر کے بتایا کہ جس مسجد میں وہ ہے وہاں بھی ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کی اور 5 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ایک فلسطینی شہری نے بتایا کہ 'میں نے گولی چلنے کی آواز تین بار سنی، 10 سیکنڈز بعد فائرنگ دوبارہ شروع ہوگئی، ممکنہ طور پر حملہ آور کے پاس خودکار ہتھیار ہوگا کیوں کہ کسی شخص کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اتنی تیزی سے ٹرگر دبائے۔ اس کے بعد لوگ اپنی جان بچانے کیلئے باہر کی جانب بھاگے جن میں سے اکثر خون میں لت پت تھے'۔

زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے ٹی وی نیوزی لینڈ کو بتایا کہ 'میں نے ایک شخص کو فائرنگ کرتے دیکھا جو براہ راست لوگوں پر گولیاں برسا رہا تھا، اس نے پہلے مردوں کی نماز کی جگہ پر فائرنگ کی پھر خواتین کے کمروں کی جانب بڑھا جہاں بچے بھی موجود تھے، میں بس انتظار کررہا تھا اور خدا سے دعا کررہا تھا کہ اس کی گولیاں ختم ہوجائیں'۔

عالمی برادری کی مسلم مخالف دہشتگرد حملے کی مذمت

پاکستان

وزیراعظم پاکستان عمران خان— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ ہمارے اس مؤقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

امریکا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا کہ 'میری ہمدردیاں اور نیک خواہشات نیوزی لینڈ کی عوام کے ساتھ ہیں'۔

ٹرمپ نے مزید لکھا کہ '49 بے گناہ لوگوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا جبکہ متعدد زخمی ہیں، امریکا ہر ممکن تعاون کیلئے نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے'۔

امریکی صدر نے اس واقعے کو دہشتگردی کا واقعہ لکھنے سے گریز کیا۔

برطانیہ

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے— فوٹو: فائل

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملوں کو دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس کی مذمت کی۔

تھریسا مے نے لکھا کہ 'میں برطانوی عوام کی جانب سے نیوزی لینڈ کے عوام سے تعزیت کرتی ہوں، میری نیک خواہشات اس حملے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ ہیں'۔

اس کے علاوہ برطانوی ملکہ نے بھی کرائسٹ چرچ واقعے کی مذمت کی۔ برطانوی شاہی محل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملکہ نے اس واقعے پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا۔

جرمنی

جرمن چانسلر انجیلا مرکل— فوٹو: فائل

جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے عوام کے دکھ میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے شہری اپنے ہم وطنوں کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں جو مسجد میں پرامن طریقے سے عبادت کیلئے موجود تھے اور انہیں نسل پرستی اور نفرت انگیزی کا نشانہ بنادیا گیا۔

فرانس

فرانسیسی صدر یمانوئل ماکروں— فوٹو: فائل

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسے نفرت انگیز واقعہ قرار دیا اور کہا کہ فرانس ہر قسم کی شدت پسندی کے خلاف ہے۔

ترکی

ترک صدر طیب اردگان—فوٹو: فائل

ترک صدر رجب طیب اردگان نے کرائسٹ چرچ کی مساجد پرحملے کی مذمت کی ہے۔

اپنے بیان میں ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ کرائسٹ چرچ فائرنگ کا واقعہ نسل پرستی، اسلاموفوبیا کی تازہ مثال ہے۔

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے بھی نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کی مذمت اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مساجد میں فائرنگ کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

مزید خبریں :