18 مارچ ، 2019
اسلام آباد: ایف آئی اے نے میگا منی لانڈرنگ کیس کی تمام دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کرا دیں جب کہ عدالت نے نیب کی جانب نامکمل ریکارڈ دینے پر کیس نیب کو واپس کردیا۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ نے گزشتہ روز جعلی اکاؤنٹس و میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا جسے پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلجنج کیا ہے۔
جیونیوز کے مطابق ایف آئی اے نے کیس سے متعلق تمام دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کرادی ہیں۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہےکہ کیس میں اب تک 6 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں، ملزم اسلم مسعود اسلام آباد میں ایف آئی اے کے زیر حراست ہے جب کہ باقی 50 ملزمان نیب کے زیر حراست ہیں۔
ایف آئی اے نے کیس میں نامزد اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود کا کیس بھی اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔
نیب کا کیس واپس
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے رجسٹرار نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس پر اعتراض عائد کرکے کیس نیب کو واپس کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نیب نےکیس کی منتقلی کے دوران نامکمل ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کیا جس میں جعلی اکاؤنٹس ریفرنس میں 3 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات غائب ہیں۔
ذرائع کے مطابق ریکارڈ بے ترتیب اور نامکمل پایا گیا ہے جس پر نیب کو ریکارڈ درست اور مکمل کرکے دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کیس میں پیشرفت
دوسری جانب نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق ڈائریکٹر کراچی ڈیولیپمنٹ اتھارٹی نجم الزمان اور سابق ڈائریکٹر اسپیشل انیشی ایٹو ڈیپارٹمنٹ حسن آل میمن کو گرفتار کرلیا۔
نیب کے مطابق دونوں افسران پر غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے کا الزام ہے جب کہ نجم الزمان پر کلفٹن کےعلاقے میں غیر قانونی طور پلاٹ الاٹ کرنے کا الزام بھی ہے۔
نیب نے دونوں ملزمان کو احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے ملزم نجم زمان اور حسن میمن کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا جب کہ عدالت نے ملزمان کو 8 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسی کیس میں آفتاب میمن، محمد شبیر اور عبدالجبار پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں، آفتاب میمن پر 7 ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر ٹرانسفر کرکے قومی خزانے کو 80 کروڑ کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
جعلی اکاؤنٹ کیس کا پسِ منظر
واضح رہےکہ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔
ایف آئی اے نے گزشتہ سال 6 جولائی کو بینکنگ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا جس کی تقریباً 8 ماہ تک سماعت ہوئی، آصف زرداری اور فریال تالپور نے مقدمے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے حفاظتی ضمانت لے رکھی تھی۔