21 مارچ ، 2019
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی کے منصوبے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کراچی کی پیشکش قبول کرلی جس کے تحت بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن 27 اگست تک 25 ارب کی ڈاؤن پیمنٹ کرے گا اور پہلے چار سال میں ڈھائی ارب روپے ماہانہ اور باقی رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن اقساط کی پہلی ادائیگی کی صورت ڈھائی ارب روپے کی پہلی قسط یکم اگست کو دے گا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بحریہ ٹاؤن اگر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کرے گا تو اسے 4 فیصد سود ادا کرنا ہوگا، رقم عدالت میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس کو دینی ہے دیں گے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ رقم کی ادائیگی سے متعلق بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹر بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں، رقم مکمل ادا کرنے پر کراچی میں زمین بحریہ ٹاؤن کے نام پر منتقل کردی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے کیس کے متعلقہ لوگوں کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو ریفرنس دائر کرنے سے بھی روک دیا اور کہا کہ اگر بحریہ ٹاؤن والے ڈیفالٹر ہوئے تو ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے نیب کو پہلے سے تیار ریفرنس کو بھی دائر کرنے سے روک دیا اور کہا کہ کوئی بھی ریفرنس دائر کرنے سے پہلے عدالت کو الگ درخواست دی جائے گی۔
بحریہ ٹاؤن کیس
4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 1-2 کی اکثریت سے بحریہ ٹاؤن اراضی سے متعلق کیسز پر فیصلہ سناتے ہوئے اس معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجنے اور 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کر کے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کو اراضی کا تبادلہ خلاف قانون تھا، لہٰذا حکومت کی اراضی حکومت کو واپس کی جائے جبکہ بحریہ ٹاؤن کی اراضی بحریہ ٹاؤن کو واپس دی جائے۔
عدالت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا تھا جبکہ اُس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیں۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں دیے گئے فیصلے پر عمدرآمد کےلیے ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔