28 مارچ ، 2019
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کرکٹ میں اصلاحات لانے کے اعلان کے بعد سالانہ کروڑوں روپے خرچ کرنے والے کئی ڈپارٹمنٹس کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایسے وقت میں جب کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آسٹریلوی طرز پر پی سی بی 6 ریجنل ٹیموں پر مشتمل فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کرانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، پیٹرنز ٹرافی گریڈ ٹو کی 16 ٹیموں کو تین، تین، سہ روزہ گروپ میچ کھیلنے کو ملیں گے، اگر کوئی ٹیم گروپ میچوں سے باہر ہو گئی تو اس کے پورے سال کے اخراجات تین میچوں تک محدود رہیں گے۔
منتظمین کا خیال ہے کہ پورے سال میں بڑے بڑے ڈپارٹمنٹس کو تین نان فرسٹ کلاس میچ دینا زیادتی ہے۔
پیٹرنز ٹرافی گریڈ ٹو 14 اپریل سے چار مئی تک کھیلا جائے گا۔
پول اے میں عمر ایسویسی ایٹس، حیدری ٹریڈرز، نیوی اور سی اے اے کی ٹیمیں شامل ہیں جب کہ پول بی میں پورٹ قاسم، کینڈی لینڈ، سی ڈی اے اور غنی گلاس شامل ہیں۔
پول سی میں آرمی، اسٹیٹ بینک، پی اے ایف، پی آئی اے اور پول ڈی میں ریلویز، کے پی ٹی، کے الیکٹرک اور صابر پولٹری کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔
ہر گروپ سے ٹاپ کرنے والی ٹیم 27 سے 29 اپریل تک سیمی فائنل کھیلیں گی جبکہ یکم سے 4 مئی تک فائنل راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
پی سی بی نے ڈراز کا اعلان کرتے وقت یہ تحریر کرنے سے گریز کیا ہے کہ ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم اگلے سال گریڈ ون میں کوالیفائی کر لے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ڈومیسٹک کرکٹ میں اصلاحات لانا چاہتا ہے۔
ایک دن پہلے اسلام آباد میں ہونے والی میٹنگ میں وزیر اعظم اور سابق کرکٹ کپتان عمران خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اصلاحات کے پی سی بی میں ریجنز اور ڈیپارٹمنٹس کے مجوزہ پلان کو مسترد کرتے ہوئے کرکٹ بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ چھ ریجنل فرسٹ کلاس ٹیموں پر مشتمل سسٹم کا منصوبہ بنائیں اور آسٹریلوی طرز کا پلان ہی پاکستان کے فرسٹ کلاس سسٹم میں بہتری لا سکتا ہے اور اس نظام سے پاکستان کرکٹ مزید ترقی کرے گی۔
عمران خان چاہتے ہیں کہ ایسا نظام لائیں جس میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں کم سے کم ٹیمیں ہوں، فرسٹ کلاس کرکٹ میں جتنا مقابلہ سخت ہوگا اتنا ہی حقیقی ٹیلنٹ اوپر آئے گا۔
میٹنگ میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ 6 ریجنل ٹیموں سے زیادہ ٹیمیں نہیں ہونی چاہیں۔
ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریجنل ٹیموں کو اسپانسر کرنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ پلان بنا کر لائیں اس بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔
چھ ٹیموں میں پنجاب کی دو، سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور وفاقی دارلحکومت کی ایک ایک ٹیم کو شامل کیا جائے۔ پی سی بی حکام 8 ریجنل ٹیموں کا پلان بناکر لائے تھے۔