31 مارچ ، 2019
اسلام آباد: بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدلنے کے معاملے پر نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔
گزشتہ روز گھوٹکی میں وزیراعظم عمران خان سے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ( جی ڈی اے) کے رہنماؤں نے ملاقات کی، اس موقع پر وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا جائے جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'نام تبدیل ہوگیا'۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسے کسی اقدام کی شدید مخالفت کی گئی ہے۔
سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنے کی سازش ناکام ہوگی، یہ پروگرام قانون کا حصہ ہے، کٹھ پُتلی میں ہمت ہے تو اس پروگرام کا نام بدل کر دکھائیں۔
نفیسہ شاہ نے مزید کہا کہ شہید محترمہ سے تعصب رکھنے والے بے نقاب ہوچکے، محترمہ بینظیر بھٹو کا نام مٹانے والے خود مٹ جائیں گے، جی ڈی اے والے مکمل بے نقاب ہوچکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کے لیے نہیں ملک کے لیے قربانی دی، عمران خان تم بینظیر کا نام ہٹانا چاہتے ہو مگر لوگوں کے دلوں سے کیسے نام ہٹاؤ گے، جو تاریخ خون سے لکھی جائے اس کا نام پانی سے نہیں مٹایا جاسکتا'۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام برداشت نہ ہونا عمران خان کی آمرانہ سوچ کا ثبوت ہے، آمروں نے صوبائی خودمختاری چھینی، وہی کام عمران خان کرنے آئے ہیں۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 2010 میں باقاعدہ قانون بنا کر لایا گیا، اسے بدلنے کے لیے قانون میں ترمیم کرنا ہوگی، عمران خان کوشش کر کے دیکھ لیں۔
سعید غنی نے کہا کہ سینیٹ میں تو عمران خان کی اکثریت نہیں ہے مگر اُنھیں قومی اسمبلی میں بھی کامیابی نہیں ملے گی۔