04 اپریل ، 2019
لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی آج 40ویں برسی منائی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں گڑھی خدا بخش میں جلسے کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اپنے بانی قائد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جلسے کا باضابطہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج کے دن پاکستان کے عوام کی امیدوں کا قتل ہوا، آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا، آج کا دن سوال پوچھ رہا ہے کہ بتاؤ عوام کے محافظ کو قتل کیوں کیا گیا؟
انہوں نے سوال کیا کہ جس نے ٹوٹے ملک کو جوڑا، ہاری ہوئی قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا اس کو کیوں قتل کیا گیا؟
ان کا مزید کہنا تھا جس نے جنگی قیدی واپس لائے، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اس کو کیوں قتل کیا گیا؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کا دن یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو انصاف کب ملے گا؟ ہمارے خون کا مقدمہ ہو تو عدل کی دیوی کو نیند کیوں آ جاتی ہے؟
سابق صدر آصف زرداری نے فیض احمد فیض اور بابا بلھے شاہ کی شاعری سے ذوالفقار علی بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو کی شہادت کو 40 سال بیت گئے لیکن بھٹو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ذوالفقار بھٹو کی بات سمجھتے تھے اس لیے ان کی بات سننے آتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھٹو جب گلی گلی، گاؤں گاؤں، لوگوں سے ملتے خطاب کرتے تو اسٹیبلشمنٹ ان کا مذاق اڑاتی تھی، بھٹو کہتے تھے میں دلیپ کمار نہیں کہ لوگ مجھے ملنے آتے ہیں، وہ مجھے سمجھتے ہیں اسلیے آتے ہیں۔
صرف پیپلز پارٹی پاکستان کی خدمت کر سکتی ہے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہید بینظیر بھٹو نے اپنےوالد کا مشن جاری رکھا، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی قیادت میں بھٹو کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں یہ حکومت نااہل ہے،کئی بار کوشش کی کہ حکومت کے ساتھ چلیں لیکن سندھ کو حق نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کے اسپتال زبردستی لینا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی نے پہلے بھی عوام کی خدمت کی اور آئندہ بھی خدمت کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صرف پیپلز پارٹی پاکستان کی خدمت کر سکتی ہے۔
گڑھی خدا بخش میں ہونے والی تقریب سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور قمر زمان کائرہ سمیت دیگر پارٹی قائدین نے بھی خطاب کیا۔
سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکال کر سڑکوں پر لانے والے ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ ميں پيدا ہوئے اور انہیں قتل کے ایک مبینہ مقدمے میں 40 سال قبل آج ہی کے دن تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
جلسے سے قبل پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی صدارت میں مجلس عاملہ کا اجلاس ہوگا جس میں ذوالفقارعلی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی پر ایک نظر
ذوالفقار علی بھٹو نے کيلی فورنيا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی، 1963 ميں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور بعد میں سیاسی اختلافات پر حکومت سے الگ ہوگئے۔
بعدازاں ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بنی۔
1970 کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تاہم انتخابات میں کامیاب ہو کر جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دولخت ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر رہے جبکہ 1973 سے 1977 تک وہ منتخب وزيراعظم رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا، بھارت سے شملہ معاہدہ کر کے پائیدار امن کی بنیاد رکھی اور ہزاروں مربع میل رقبہ اور جنگی قیدیوں کو بھارت سے چھڑایا۔
بھٹو کے دور میں پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے کئی اقدامات کیےگئے، تاہم مبینہ داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی سیاسی فکر کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا اور ان کی شہادت کے بعد اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے، نظریات اور سیاسی ورثے کو ختم نہیں کیا جا سکا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر سوشل میڈیا پر اہم سیاسی شخصیات سمیت دیگر لوگوں کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے اور بھٹو کی یادگار تصاویر اور اقوال پوسٹ کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔