پاکستان میں ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بنانے کا منفرد آئیڈیا کس کا تھا؟

— فوٹو:فائل 

اکتوبر سے نیا فرسٹ کلاس سسٹم صوبائی ٹیموں کے نام سے شروع ہوگا اور 6 ٹیموں پر مشتمل فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ متعارف کرایا جائے گا جب کہ گزشتہ سال فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں 18 ٹیمیں شریک تھیں۔

پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مشکلات سے نکالنے کے لئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی کا نیا سسٹم بورڈ کے لئے چیلنج ضرور ہے تاہم یہ ایک ایسا نظام ہوگا جس میں سفارش، اقربا پروری اور بندر بانٹ کا خاتمہ ہوجائے گا، فنانشل ماڈل اور مارکیٹنگ اسٹرٹیجی کو خصوصی اہمیت حاصل ہوگی۔

صوبائی سطح پر فرسٹ کلاس کرکٹ کے ساتھ ساتھ قومی ون ڈے کپ اور قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں ریجن کی ٹیمیں ہی حصہ لیں گی۔

ماضی کے عظیم کھلاڑی جاوید میاں داد نے گزشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں انہیں مشورہ دیا تھا کہ ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو سسٹم سے باہر نہ کیا جائے لیکن نئے نظام میں ڈپارٹمنٹ کی کوئی ٹیم شریک نہیں ہوگی۔

خدشہ ہے کہ کئی اور بڑے ڈپارٹمنٹ اپنی ٹیموں کو بند کردیں گے کیوں کہ اس سال پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کو تبدیل کرکے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو قومی کرکٹ سسٹم سے باہر کرنے کی تیاری مکمل ہے تاہم کھلاڑیوں، کوچز، فزیو، انالسٹ اور کرکٹ سے منسلک دیگر لوگوں کے لئے نئی ملازمتوں کے دعوے کئے جارہے ہیں۔

آسٹریلوی طرز پرعمران خان کے خاکے کو عملی جامع پہنانے اور پروفیشنل سیٹ اپ لانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام ہورہا ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ نظام پاکستان کرکٹ کو بلندیوں پر پہنچا دے گا۔

ایک تجویز یہ بھی ہے ابتدا میں پی سی بی، ریجن کو مالی سپورٹ کرے اور اگلے سال پاکستان سپر لیگ کے تمام میچ پاکستان میں ہوں گے، اس لئے پی ایس ایل کی آمدنی سے کا کچھ حصہ ریجن کو دے کر انہیں سپورٹ کیا جائے گا، ہر ریجنل ٹیم کے لئے ایک گراؤنڈ مخصوص کیا جائے گا جو اس ٹیم کو ہوم گراؤنڈ ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ میٹنگ میں جس مقابلے والے سسٹم کو لانے کی بات کی تھی، اسی سسٹم کو لاکر پاکستان کرکٹ کومکمل اوور ہال کیا جائے گا اور  ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا قومی سسٹم سے کردار مکمل ختم کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق پی سی بی چیئرمین اور پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کپتان عبدالحفیظ کاردار نے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو بنانے کا منفرد آئیڈیا متعارف کرایا تھا۔

ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے ڈھانچے کا خاکہ تقریباً 50 سال بعد تبدیل ہورہا ہے جس کا اب رسمی اعلان ہونا باقی ہے۔

مزید خبریں :