06 فروری ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ضمنی الیکشن جیتنے والے 28کامیاب امیدواروں کی رکنیت معطل کردی ہے۔سپریم کور ٹ نے اپنے حکم میں کہاہے کہ عدالت 2011 میں حکم جاری کرسکتی تھی لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا گیا،معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا لیکن بدقسمتی سے اسکا حل نہیں نکالا گیا۔بوگس اندراج سے پاک ووٹرلسٹوں کی تیاری کے مقدمے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سپریم کورٹ کاکہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے واضح کہا کہ ضمنی انتخابات ، نامکمل الیکشن کمیشن کے تحت ہوئے،اٹارنی جنرل کے کہنے کے بعد کیس ملتوی کردیا گیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ قومی اسمبلی میں بل 18 جنوری کو پیش کردیا گیا ہے،آج سماعت ہوئی تو بظاہر کوئی پیش رفت نظر نہ آئی،صرف یہ کہا گیاکہ 20 ویں ترمیم کا مسودہ ، پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ آپ ہمیں اپنے ساتھ نہ ملائیں، عدالت سمجھتی ہے کہ آئین پر عمل نہیں ہورہا، ہونا یہ چاہییے تھا کہ ضمنی الیکشن والے 28 لوگ کہتے کہ آئین بالادست ہے، عدالت نے ان کو متعدد بار نوٹس بھی جاری کیے،،آئین کو اٹھاکر ایک طرف نہیں رکھنے دیں گے۔اپنے حکم میں سپریم کور ٹ نے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ 28 ضمنی انتخاب، الیکشن کمیشن کے بغیر ہوئے۔معطل ہونے والے اٹھائیس ارکین میں نو ارکان صوبائی اسمبلی اور تین سینیٹرز شامل ہیں جن خیبرپختونخوا، پنجاب اسمبلی کے آٹھ،بلوچستان کا ایک اور سندھ اسمبلی کے دو ارکان شامل ہیں۔جو ارکان معطل ہوئے ان کے نام ڈاکٹر عاصم حسین ،ڈاکٹر حفیظ شیخ جبکہ معطل ایم پی اے میں جمشید دستی، خدا بخش راجڑ، سفقت حیات خان، ممتاز ٹمن، اخترکانجو، تصدق مسعود، اصغر جٹ شامل ہیں۔