09 اگست ، 2012
اسلام آباد ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس میں ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے جبکہ انہوں نے فرد جرم سے انکار کیا ہے اور انکے وکیل ڈاکٹر باسط نے بھی فر جرم پر اعتراض کیا ہے۔ ملک ریاض پر فرد جرم ان کی 12جون کی پریس کانفرنس پر عائد کی گئی، جبکہ اٹارنی جنرل کو کیس میں استغاثہ مقرر کیا گیا ہے۔ آج کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ابتداء میں ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹرباسط نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی اور اس وقت توہین عدالت ایکٹ 2012 نافذ تھا، اس کے تحت اپیل آتے ہی شوکاز نوٹس اور توہین عدالت کی کاروائی معطل ہوگئی تھی،اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیاتھا کہ یہ تصور کیا جائے جیسے یہ قانون کبھی تھا ہی نہیں۔ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ تقاضا انصاف کے پیش نظر اپیل کی سماعت تک اس کیس پر کارروائی روکی جائے، اپیل کا حق تو توہین عدالت آرڈیننس 2003 میں بھی ہے، آج فرد جرم عائد کی گئی تو میرا حق متاثر ہوگا لہذا انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے تک یہ عدالت انتظار کرے، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ملک ریاض پر آج ہی فرد جرم عائد کی جائیگی۔بعد ازاں عدالت نے ملک ریاض پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو استغاثہ مقرر کر دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس کے الفاظ، لہجہ اور تاثرات سے توہین عدالت ہوئی۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 29اگست تک ملتوی کر دی گئی۔