کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی کرانے والے والدین کو 2 لاکھ روپے جرمانہ، 3 سال تک قید ہوگی، بل کا متن، بل شریعت کے منافی ہے، مولانا عبدالغفور حیدری— فوٹو: فائل

سینیٹ نے کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کرنے والے کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال قید کی سزا ہو گی۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی کرانے والے والدین کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال تک قابل توسیع قید کی سزا دی جائے گی۔

نکاح یا دیگر ایسی رسومات ادا کرنے والے کو 3 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، عدالت اطلاع ملنے پر ایسی شادی روکنے کیلئے حکم امتناع جاری کرسکتی ہے،عدالتی حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سال تک سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

اس موقع پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستان کے قوانین میں بچے کی بلوغت کی عمر 18 سال ہے، یہ بل کم عمری کی شادی کی ممانعت نہیں کرتا، اسے قابل تعزیر بناتا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج سے 14 سو پہلے یہ قوانین بنے تھے، اب حالات مختلف ہو چکے ہیں، اُس وقت شاید بلوغت کا ایسا مسئلہ نہیں تھا، ایسے موقع پر اجتہاد کا سہارا لینا چاہیے۔

دوسری جانب مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ بل قرآن و حدیث اور شریعت کے منافی ہے، شریعت میں نکاح کی عمر صرف بلوغت ہے۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ بہتر ہے اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیج دیا جائے۔

سینٹر رضا ربانی نے کہا کہ انہوں نے بطور چیئرمین سینیٹ ایک ایسا ہی بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا تھا، آج تک انہی کے پاس ہے۔

اس کے بعد سینیٹ نے بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور پھر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

مزید خبریں :