چینی باشندوں سے پاکستانی لڑکیوں کی شادیاں، ایک اور گینگ پکڑا گیا

ملزمان خود کو نو مسلم ظاہر کرکے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرتے، انہیں چین لے جاکر جسم فروشی کراتے، انکا رپر اعضاء نکالنے کی دھمکیاں بھی دی جاتیں— فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں کریک ڈاؤن کے دوران انسانی اسمگلنگ میں ملوث پاکستانی و چینی باشندوں پر متشمل گروہ کو شکنجے میں لے لیا۔

جوہر ٹاؤن لاہور سے ایف آئی اے حکام نے 11 چینی باشندے اور 2 پاکستانی گرفتار کرلیے، ملزمان خود کو نو مسلم ظاہر کرکے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرتے، انہیں چین لے جاکر جسم فروشی کراتے اور دلہنوں کے انکا رپر ان کے اعضاء نکالنے کی دھمکیاں بھی دی جاتیں۔

ایف آئی اے کے مطابق ایک متاثرہ لڑکی آمنہ کے والد نذیر احمد کی تحریری شکایت پر چینی باشندوں کے گینگ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

آمنہ کو چین میں پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر پاکستان واپس لایا گیا تھا، آمنہ نے اپنے بیان میں ملزموں کے طریقہ واردات کا انکشاف کیا۔

ایف آئی اے کے مطابق آمنہ کے والد نے شادی کرانے والے ایجنٹوں سے بیٹی کو واپس لانے کی بات کی تو اُنہیں اسلام آباد میں چینی باشندے ڈیوڈ سے بات کرنے کو کہا گیا جس کا اصل نام وائی لن پنگ تھا۔

ڈیوڈ نے آمنہ کی واپسی کیلئے 20 لاکھ روپے طلب کیے بصورت دیگر جسم فروشی کرانے کی دھمکی دی۔ ایف آئی اے نے 16 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جن میں 5 پاکستانی سیف الرحمان،اشرف، فضل، شوکت علی اور انصر شامل ہیں۔

ملزمان کے قبضے سے متعدد چینی اور پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہوئے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق بعض میرج بیوروز کے ایجنٹ بھی چینی باشندوں سے کمیشن لے کر پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کراتے تھے، ملزمان سے تفتیش 

مزید خبریں :