22 مئی ، 2019
اسلام آباد: زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 10 سالہ بچی کی گمشدگی کی رپورٹ تاخیر سے درج کرنے پر ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن و دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
جیونیوز کے مطابق ایف آئی آر کے متن میں کہا گیاہے کہ اہلخانہ نے بچی کو ڈھونڈنے اور ایف آئی آر کے اندراج کے لیے تھانے کے کئی چکر لگائے لیکن پولیس والوں نے ایک نہ سنی، پولیس ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے بچی کے لواحقین سے صفائیاں کرواتی رہی جب کہ ایس ایچ او نے بچی کو ڈھونڈنے کے بجائے کہا کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے۔
واضح رہےکہ اسلام آباد میں 2 روز قبل 10 سالہ بچی فرشتہ کی لاش جنگل سے ملی تھی جسے بچی کو مبینہ زیادگی کے بعد قتل کیا گیا۔
فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے تھا جو اپنے والدین کے ساتھ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں مقیم تھی، بچی 15 مئی کو لاپتہ ہوئی جس کی پولیس نے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں 4 دن لگائے۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔
مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین نے لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔