26 مئی ، 2019
اسلام آباد: شمالی وزیرستان کے علاقے بویہ میں خارکمر چیک پوسٹ پر حملے سے متعلق حزب اختلاف کی جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ واقعہ نہایت افسوسناک سانحہ ہے، تمام حقائق پارلیمان کے سامنے آنے چاہئیں، واقعے پر سیاست قومی جرم ہوگی، تمام محبان وطن صورتحال کی نزاکت دیکھتے ہوئے فوری اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے گھر میں لڑائی، فساد اور افراتفری کا دشمنوں کو فائدہ ہوگا، خدارا پاکستان کے لیے اختلاف رائے کو دشمنی نہ بنایا جائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور تدبر سے کام لیتے ہوئے جمہوریت کے لیے برداشت کا کلچر اپنائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ آرائی ملک و قوم کے لیے کبھی بھی نیک شگون نہیں ہوتی، قومی یکجہتی اور امن و امان کے لیے رواداری اور برداشت خاص اہمیت رکھتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پرُامن اور سیاسی لوگوں کے ساتھ بھی تشدد نہیں ہونا چاہیے، حقیقت معلوم کروں گا لیکن شروع سےکہتا ہوں آپ ان کے نکتہ نظر سے اختلاف اور بحث کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی غلط فہمیاں دور نہیں کریں گے تو سب نے دیکھا مشرف کے زمانے میں بلوچستان میں کیا ہوا، فاٹا جیسے علاقےمیں ترقی پسند سیاست پروان چڑھ رہی ہے اور اپنے ہی بچوں کو غدار کہیں گے تو معاملہ خطرناک راستے کی طرف جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کی جان قیمتی اور اس کا خون مقدس ہے، خون بہے تو حقائق قوم کے سامنے آنے چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ محبت، امن اور مفاہمت ہتھیاروں سے کہیں زیادہ طاقتور ہے، کیا ہم احتجاج کچلنے اور آوازیں دبانےکی بہت بھاری قیمت ادا نہیں کرچکے؟ پاکستان اندرونی طور پر کشیدگی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
یاد رہے کہ ارکان قومی اسمبلی محسن جاوید اور علی وزیر کی قیادت میں ایک گروہ نے شمالی وزیرستان کے علاقے بویہ میں خارکمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 حملہ آور مارے گئے اور 10 زخمی ہوئے جنہیں علاج کیلئے آرمی اسپتال منتقل کیا گیا۔