آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

ایف آئی اے نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا جب کہ آصف زرداری کو عبوری چالان میں ملزم نہیں بنایا گیا، اپیل میں متن۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

آصف زرداری نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

وکیل فاروق ایچ نائیک کے توسط سے دائر اپیل میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری پیپلز پارٹی کے صدر ہیں اور صدر پاکستان بھی رہے ہیں، انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور وہ جیل میں بھی رہے ہیں۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری من گھڑت اور جھوٹے مقدمات سے بری ہوئے، ایف آئی اے نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا جب کہ آصف زرداری کو عبوری چالان میں ملزم نہیں بنایا گیا۔

اپیل میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جھوٹے اور من گھڑت جعلی اکاؤنٹس کیس سے آصف زرداری کو الگ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے گزشتہ سال 6 جولائی کو بینکنگ کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کا مقدمہ دائر کیا تھا جس کی تقریباً 8 ماہ تک سماعت ہوئی، آصف زرداری اور فریال تالپور نے مقدمے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہیں۔

 بینکنگ کورٹ نے 15 مارچ 2019 کو میگا کیس اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جہاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سماعت کر رہے ہیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔

مزید خبریں :