جسٹس قاضی فائزکیخلاف ریفرنس کی سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب

ریفرنس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ کے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے— فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائیکورٹ کے 2 ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس پر سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کرلیا گیا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان بطور پراسیکیوٹر سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوں گے۔

صدر مملکت عارف علوی نے ججز کیخلاف حکومتی ریفرنس دو دن پہلے دستخط کرکے سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے تھے۔ ریفرنس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ کے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔ حکومتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

فائزعیسٰی کے خلاف ریفرنس آیا تو بھرپور مخالفت کریں گے، صدر سپریم کورٹ بار

دوسری جانب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ایک اہم اجلاس سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدر امان اللہ کنرانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے خلاف ریفرنس آیا تو بھرپور مخالفت کریں گے یہ ہمارا متفقہ فیصلہ ہے۔

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ حکومتی اقدام کے خلاف عدلیہ کا ساتھ دیں گے، حکومت اس اقدام کی وضاحت کرے اور اس سے پیچھے بھی ہٹے۔ محترم جج کے خلاف کسی کا ذاتی عناد تو ہو سکتا ہے لیکن میڈیا پر آنے والی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، میں جسٹس صاحب کے سارے خاندان کو جانتا ہوں۔

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جسٹس فائز عیسٰی کے معزز خاندان نے پاکستان بنایا، اللہ تعالی نے ان کے خاندان کو دہائیوں سے جائیدادوں سے نواز رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے جسٹس فائز عیسٰی خاندان کو طویل عرصے سے بہت نوازا ہے، جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی کردار کشی بند کی جائے۔

امان اللہ کنرانی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار قوم کی امنگوں کے مطابق مؤقف اختیار کرے گی اور سپریم کورٹ بار عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔

مزید خبریں :