07 جون ، 2019
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر بھرپور احتجاج کا اعلان کر دیا۔
صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ان سے اظہار یکجہتی کے لیے 14 جون کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس نہیں لیا جاتا۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں اس لیے ان کا نام ریفرنس سے نکال دیا گیا ہے۔
صدارتی ریفرنسز پر سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔
اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے اور پاکستان بار کونسل نے اسی معاملے پر اہم ہنگامی اجلاس بھی 8 اور 9 جون کو طلب کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اس ضمن میں صدر مملکت کو ایک خط بھی لکھا جس میں انھوں نے ریفرنس کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔