11 جون ، 2019
اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے وفاقی بجٹ 20-2019 کو مسترد کردیا۔
وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لیے تقریباً 50 فیصد خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں 11 کھرب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں جن سے چینی، کوکنگ آئل، سیگریٹ، گیس اور گاڑیوں سمیت متعدد اشیاء مہنگی ہو جائیں گی۔
متحدہ اپوزیشن نے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ مسترد کیا ہے، پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ پیپلز پارٹی کی پوری کوشش ہوگی کہ بجٹ پارلیمان سے پاس نہ ہو۔
بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے 4 ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اسپیکر اسد قیصر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ بھی دیا۔
متحدہ اپوزیشن میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت کئی جماعتیں شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ نہیں ملکی نااہلوں اور عالمی ساہوکاروں کا عوام کا خون چوسنے کا نسخہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کی یہ کالی دستاویز نااہل حکومت کا ایک اور سیاہ کارنامہ ہے، یہ پاکستان کو کئی سال پیچھے دھکیل دے گا اور غریب کا سانس لینا دشوار بنا دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس انسان کے گھر کے اخراجات سمیت اس کا ذاتی خرچ اس کے ارب پتی دوستوں کے ذمہ ہو، اسے محنت کش کے خاندان سمیت 15 ہزار میں زندہ رہنے کا ادارک اور احساس بھی کیسے ہوگا؟
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کا بجٹ پر ردعمل میں کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی وفاقی بجٹ مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کلی طور پر آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہے اور اس میں ایک بار پھر غریب عوام کو نشانہ بنایا گیا، کھانے پینے کی تمام اشیاء عوام کی دسترس سے دور کر دی گئیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس بڑھانے پر توجہ دی گئی اور بجٹ دستاویز آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن ہے، تعلیم، صحت اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا کوئی ٹھوس پلان شامل نہیں، جب تک غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر بجٹ بنتے رہیں گے، عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جو بجٹ پیش کیا یہ پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ بجٹ میں سارا زور ٹیکس اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانے پر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کی مشکلات اورمہنگائی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 700 ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگائے گئے ہیں جس سےمہنگائی میں اضافہ ہو گا۔
خیال رہے کہ حزب اختلاف کے ارکان نے بجٹ اجلاس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی اور آدھی تقریر سننے کے بعد احتجاج شروع کیا۔
اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور آئی ایم ایف کا بجٹ نامنظور کے نعرے اور پلے کارڈ بھی لہرائے، اس دوران حزب اختلاف کے اراکین نے بجٹ دستاویز اور تقریر کی کاپیاں بھی پھاڑیں۔