17 جون ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور عوامی مسلم لیگ کے ارکان بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں، دنیا میں کہیں مجرم پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آکر حکومت اور وزیراعظم کے خلاف تقریریں نہیں کرتے، آصف زرداری سمیت کسی کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوں گے۔
انہوں نے حکومتی ارکان کو ہدایات دیں کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران مداخلت کی جائے اور انہیں خطاب نہ کرنے دیا جائے، یہ نہ ہو آپ لوگ اپوزیشن ارکان کے ساتھ کیفے ٹیریا میں بیٹھ کر گپیں لگاؤ اور چائے پیو۔
ذرائع کا بتانا ہے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم کو قرضوں میں جکڑ کر ذاتی تجوریاں بھرنے والے قومی مجرم ہیں لہٰذا ان کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا جانا چاہیے۔
اس دوران حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب ہاتھ جوڑتا ہوں ہمیں بجٹ منظور کرانا ہے احتجاج نہ کریں جس پر عمران خان نے کہا کہ ثناء اللہ تمہیں نہیں پتہ یہ مجرم ہیں، ان کے خلاف یہ سب کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن سے ضمانت لو، وہ خاموش رہ کر مجھے تقریر کرنے دیں، جس پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید بولے کہ نہیں جناب وہ مُکر جائیں گے۔
اجلاس کے دوران اتحادی جماعت کے رکن خالد مگسی نے وزیرا عظم سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم صاحب کیا اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے؟ وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میں اکیلا آیا تھا، کوئی رہے نہ رہے میں ان کے خلاف لڑوں گا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی رکن نصراللہ دریشک نے وزیرا عظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے آپ کو ملک بچانے کے لیے بھیجا ہے جس پر ایم کیو ایم ایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا ہم نے بھی ایک شخص کو بہت تعریفیں کر کے چڑھایا ہوا تھا، آج وہ شخص باہر بیٹھا ہوا ہے، اس پر عمران خان نے کہا کہ کیا میں بھی ملک چھوڑ جاؤں گا؟
اجلاس میں رکن اسمبلی شکور شاد نے وزیر اعظم کو شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے خلاف پوسٹر بھی دکھایا، جس پر وزیر اعظم مسکرائے اور انہیں سراہا۔
اجلاس میں حکومتی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ارکان شریک نہیں ہوئے۔