17 جون ، 2019
قومی اسمبلی کا ایک اور بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف آج بھی بجٹ پر تقریر مکمل نہ کر سکے۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی اپیل کی تاہم اسپیکر نے وزارت قانون کی رائے کے بغیر آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کردیا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بجٹ پر بحث شروع کرنا چاہی تو حکومتی ارکان نے نعرے لگانا شروع کر دیے، اس پر اپوزیشن نے بھی احتجاج کیا۔
اسپیکر نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو کئی بار ایوان کی کارروائی میں خلل نہ ڈالنے کی ہدایت کی، اپوزیشن لیڈر سے بجٹ بحث شروع کرنے کا کہتے رہے، شہباز شریف نے پہلے آصف زرداری اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن کے مطالبے پر مائیک راجا پرویز شرف کو ملا تو حکومتی ارکان نے پھر شور مچا دیا۔
آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر چیمبر کے سامنے دھرنا دیا اور نعرے لگائے۔
سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی بے بس ہیں، پارلیمان کو بے توقیر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے اسپیکر جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
خورشید شاہ بولے کہ اسپیکر پر وزیراعظم کا دباؤ ہے، وزیراعظم پرکس کا دباؤ ہے، کچھ کہہ نہیں سکتے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے،لیڈر آف اپوزیشن ایوان میں تقریر ہرصورت کریں گے۔
ن لیگ کے خواجہ آصف نے کہا کہ ہاؤس کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، یہاں یہ ایوان میں خود شور مچاکر اجلاس ملتوی کرارہے ہیں، سنا تھا کہ یہ کرکٹ بہت اچھی چلاتے ہیں، کل کے میچ کے بعد پتا چل گیا اس میں بھی ناکام ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آج جمہوریت کے چیمپیئنز نے پارلیمنٹ کو ڈھال بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر چیمبر کے باہر دھینگا مشتی ہوئی،جمہوریت کا مذاق اڑایا گیا، سیاسی ریلو کٹے ادھار کے آکسیجن سلینڈر پر چل رہے ہیں، وہ رائے ونڈ سے آکسیجن ادھار لینے گئے تھے۔
فردوس عاشق نے کہا کہ پاناما محترمہ پہلے اپنی صفوں سے انتشار ختم کرلیں، پھر حکومت کو گرانے کے لیے نکلیں، حکومت اتحادیوں سے مل کر بجٹ پاس کروائے گی، پروڈکشن آرڈر کا ایک طریقہ کار ہے اور یہ اسپیکر کا استحقاق ہے۔
ایوان مسلسل مچھلی بازار کا منظر پیش کرتا رہا تو اسپیکر نے کئی بار بے بسی کا اظہار کرنے کے بعد اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا۔