Time 19 جون ، 2019
دنیا

جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ولی عہد سے تفتیش کی جانی چاہیے: اقوام متحدہ

فائل فوٹو: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، مقتول جمال خاشقجی

ماورائے عدالت قتل پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو قانوناً ذمہ دار قرار دیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی ایگنس کالمارڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ جمال خاشقجی کے قتل کے شواہد پر عالمی سطح پر آزادانہ تفتیش ضروری ہے۔

نمائندہ خصوصی نے جمال خاشقجی کے قتل کی سعودی عرب میں ہونے والی تحقیقات کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ ٹرائل عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق کالمارڈ نے مزید کہا ہےکہ جمال خاشقجی کے قتل پر ٹھوس شواہد موجود ہیں جو اس بات کی ضمانت ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے انفرادی طور پر مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

کالمارڈ نے سعودی عرب میں جمال خاشقجی قتل کیس میں نامزد 11 ملزمان کا ٹرائل بھی معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خاشقجی کے قتل کو عالمی جرم قرار دیا ہے۔

نمائندہ خصوصی کی رپورٹ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق مزید تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ بے بنیاد ہے، سعودی وزیر مملکت عادل الجبیر

دوسری جانب سعودی عرب نے جمال خاشقجی سے متلعق اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔

سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کچھ نیا نہیں، یہ باتیں پہلے ہی میڈیا پر آ چکی ہیں۔

عادل الجبیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات رپورٹ کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ برس دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی۔

سعودی عرب نے پہلی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

مزید خبریں :